سوال (1366)
کیا بغیر کسی عذر کے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے؟
جواب
پیشاب کے حوالے سے دو باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔
(1) : پہلی بات یہ کہ پیشاب سے اپنے جسم اور کپڑوں کو بچانا از حد ضروری ہے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں باب منعقد کرتے ہیں :
بَابُ مِنَ الْكَبَائِرِ أَنْ لاَ يَسْتَتِرَ مِنْ بَوْلِهِ.
(2) : دوسری بات قضائے حاجت کے وقت پردہ کا وجوب ۔
امام ترمذی نے اس مسئلہ پر ایک مرسل حدیث بیان فرمائی ہے :
عن الاعمش عن انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم “إذا اراد الحاجة لم يرفع ثوبه حتى يدنو من الارض”
اس کی شرح میں علامہ عبدالرحمن مبارکپوری فرماتے ہیں :
“قوله (إذا أراد الحاجة) أي قضاء الحاجة والمعنى إذا أراد القعود للغائط أو للبول (حتى يدنو من الأرض) أي حتى يقرب منها محافظة على التستر واحترازا عن كشف العورة وهذا من أدب قضاء الحاجة قال الطيبي يستوي فيه الصحراء والبنيان لأن في رفع الثوب كشف العورة وهو لا يجوز إلا عند الحاجة ولا ضرورة في الرفع قبل القرب من الأرض”
صحرا ہو یا بیت الخلاء قضائے حاجت کا ادب یہ ہے کہ شرمگاہ کی بے پردگی سے پوری طرح بچے ، اور زمین کے بالکل قریب جا کر ہی کپڑے کھولے ،تاکہ کشف شرم گاہ نہ ظاہر ہو ، لہذا پیشاب کے چھینٹے سے اپنے جسم اور کپڑوں کو بچانا اور ستر و پردہ کا لحاظ کرنا کے یہ دونوں تقاضے بیٹھ کر ہی زیادہ اچھی طرح پورے ہوتے ہیں ۔
نوٹ : کسی عذر کی وجہ سے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی رخصت موجود ہے ۔
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ