سوال (1532)

میں ایک ذاکر کو سن رہا تھا، کہ جو صحیح البخاری ، صحیح مسلم صحاح ستہ کی روایات ہیں واقعہ فدک کے متعلق، میں نے تو یہی سنا تھا کہ بی بی فاطمہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں اور انہوں نے ان کو یہ حدیث سنائی کہ انبیاء کی وراثت تقسیم نہیں ہوتی اور وہ اس حدیث کو سن کر واپس چلی گئیں۔ اور اس کے بعد ان کی آپس میں جو ناراضگی ہوئی وہ ایک الگ مسئلہ تھا ۔ اس میں نہ بی بی فاطمہ کا قصور ہے نہ حضرت ابوبکر کا…
لیکن آج ایک ذاکر کو سن رہا تھا جو کہ رہا تھا کہ حضرت ابوبکر نے سیدہ فاطمہ سے یہ بھی کہا تھا کہ باغ فدک وغیرہ سے جو آمدنی غریب فقراء کے لیے آتی ہے اس میں سے آپ کا حصہ بھی ہوگا ۔ کیا ایسی کوئی بات ثابت ہے کہ سیدنا ابوبکر نے ایسا فرمایا ہو ۔ مہربانی فرما کر رہنمائی فرما دیں؟
اور ساتھ مختصر واقعہ فدک بھی بتادیں !؟

جواب

خیبر کی سر زمین میں سے جو مال فئ ملا تھا ، اس میں باغ فدک بھی شامل تھا ، اللہ تعالیٰ نے آپ ب کوغ فدک بطور نگران دیا تھا کہ آپ اس کو اس طرح لے کے چلیں ، اللہ تعالیٰ نے ذکر کردیا ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، قریبی رشتے دار ، یتیم اور مساکین کا حصہ ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“وَمَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوۡلِهٖ مِنۡهُمۡ فَمَاۤ اَوۡجَفۡتُمۡ عَلَيۡهِ مِنۡ خَيۡلٍ وَّلَا رِكَابٍ وَّلٰڪِنَّ اللّٰهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهٗ عَلٰى مَنۡ يَّشَآءُ ‌ؕ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ” [سورة الحشر : 06]

«اور جو (مال) اللہ نے ان سے اپنے رسول پر لوٹایا تو تم نے اس پر نہ کوئی گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ اور لیکن اللہ اپنے رسولوں کو مسلط کر دیتا ہے جس پر چاہتا ہے اور اللہ ہر چیز پر خوب قادر ہے»
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باغ فدک میں سے ازواج مطہرات کا سال بھر کا خرچہ نکالتے تھے ، مذکورہ مدوں پر خرچ کرتے تھے ، باقی جو بچتا تھا اس سے آلات حرب خریدتے تھے ، جیسا کہ صحیح البخاری میں اشارہ ملتا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بھی کچھ حصہ جاتا تھا ، پھر اسی بات پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہوا تھا ، پھر اسی بات کو لے کر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تھے ، سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ملنے کا مطلب یہ ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے پاس کچھ جاتا تھا ، اگر “تحفہ اثنا عشریہ” پڑھ لی جائے تو ان شاءاللہ فائدہ ہوگا ، یا باغ فدک کے طرق کو جمع کیا جائے تو بھی ان شاءاللہ بات واضح ہو جائے گی کہ صراحتاً نہ ہی صحیح لیکن اشارتاً یہ بات ملے گی کہ باغ فدک میں سے ان گھرانوں کو بھی کچھ جاتا تھا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ