سوال (2909)
ایک عورت بغیر طلاق و خلع کے خاوند اور ایک بیٹے کو چھوڑ کر چلی گئی ہے اور مزید نکاح کرلیا گویا نکاح پر نکاح کیا ہے، جس سے وہ حاملہ بھی ہے، اب وہ واپس اپنے پہلے خاوند کے پاس آنا چاہتی ہے اور وہ خاوند بھی بیٹے کی وجہ سے راضی ہے، دیگر رشتہ دار روکاوٹ بھی ہیں، اب ان کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب
پہلے مرد کے نکاح میں رہتے ہوئے دوسرے مرد سے رشتہ قائم کرنا ہی غلط ہے، ایسے نکاح خواں کو بھی پکڑنا چاہیے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ
چونکہ اس عورت نے بغیر طلاق یا خلع لیے دوسرا نکاح کیا ہے تو یہ نکاح شرعاً ناجائز اور باطل ہے، ہمارے علم کے مطابق یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوا۔ عورت کا اس دوسرے شخص (شوہر) کے پاس رہنا، حاملہ ہونا وغیرہ وغیرہ زنا اور پہلے شوہر کے ساتھ خیانت شمار کیا جائے گا۔ عورت بدستور اپنے پہلے شوہر کے نکاح میں ہی ہے۔ وہ واپس اس کے پاس آ سکتی ہے۔
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ