سوال (5494)
ایک آدمی نے کسی دوکاندار سے پچاس بوری سیمنٹ خریدا ریٹ طے ہوگیا، لیکن وہ سیمنٹ ابھی دوکان پر ہی پڑا تھا اور پیسے بھی ادا نہیں کیے دو مہینے گزر گئے اب ریٹ بھی بڑھ گیا ہے اب خریدار کہتا ہے مجھے ضرورت نہیں تم یہ میرا سیمنٹ بیچ دو اور پیسے آپس میں برابر بانٹ لیں گے۔ کیا یہ درست ہے؟
جواب
یہ صورت بیع الکالی بالکالی کی ہے، جو حدیث میں آتا ہے، ادھر سے سامان مفقود ہے، ادھر سے پیسہ مفقود ہے، یہ تو ویسے بھی جائز نہیں ہے، چلو عرف کی بات کریں کہ کل پیسے دیتے ہیں، سامان بھی کل اٹھائیں گے، پھر بھی یہ سمجھ میں آ رہا ہے، اتنا ٹائیم ہوگیا ہے کہ ریٹ میں فرق آگیا ہے، نہ سامان لیا ہے، نہ ہی پیسے دیے ہیں، اب یہ ہے کہ سودا منسوخ کردیا جائے، اس کی چیز اس کے پاس آگئی ہے، آپ کے پیسے آپ کے پاس رہے ہیں، کوئی صورت بننی چاہیے، بظاہر کوئی صورت نہیں بن رہی۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ