سوال
شیخ صاحب ایک وراثت کا سوال تھا، کہ ایک آدمی نے خود اپنی ہی کمائی کے پیسوں سے جائیداد خریدی اور پھر یہ شخص فوت ہوگیا اور دو مہینے کے بعد اسکی والدہ بھی فوت ہوگئی، فوت ہونے والے شخص کے دو بھائی اور چھ بہنیں ہیں۔
اور اسکے بہن بھائی تقاضا کر رہےہیں کہ چونکہ ہماری والدہ بعد میں فوت ہوئی ہے۔ اسکا اپنے بیٹے کی جائیداد سے حصہ بنتا ہے وہ حصہ ہمیں دیا جائے، جبکہ فوت ہونے والا صاحب اولاد ہے اسکے چھ بیٹے اور سات بیٹیاں ہیں۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلے کا کیا حل ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ پہلے جو آدمی فوت ہوا ہے، اس کا ترکہ شریعت کے مطابق اس کے ورثاء میں بقدر حصص تقسیم کیا جائے، اس کے ورثاء میں اس کی والدہ بھی شامل ہے، اسے اسکا چھٹا حصہ ملے گا۔
اور اب یہ والدہ بھی فوت ہوگئی ہے تو اس کا حصہ اور باقی کوئی ترکہ اگر ہے تو وہ اس عورت کے شرعی ورثاء میں بقدر حصص تقسیم کیا جائے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ