سوال (5519)
حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الرَّقَاشِیُّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَقِیَتِ الْمَلاَئِکَةُ آدَمَ وَهُوَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ، فَقَالَتْ: یَا آدَمُ، حَجَجْت، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالُوا: قَدْ حَجَجْنَا قَبْلَک بِأَلْفَیْ عَامٍ، [مصنف ابن ابی شیبہ: 37109]
کتاب الاوائل، کیا یہ روایت صحیح ہے؟
اور ساتھ مزید اس بات کی وضاحت درکار ہے کہ بیت اللہ کب سے ہے اس کی تعمیر سب سے پہلے کب ہوئی؟ کیا ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام نے جب بیت اللہ کو تعمیر کیا تھا یہ اس کی تعمیر نو تھی؟
جواب
یہ روایت اس سند سے ضعیف ہے یزید الرقاشی راوی ضعیف ہے، پھر یہ کعب الأحبار کا قول ہے۔
دیکھیے مسند الشافعی:(752)، أخبار مكة للأزرقي:1/ 45، السنن الکبری للبیھقی:(9836)، الترغيب والترهيب لقوام السنة:(1075) صحيح إلى عبد الله بن أبي لبيد
یہاں دیگر اسانید سے بھی آثار موجود ہیں اسی بارے میں مگر ثابت نہیں ہیں۔
یہ تاریخی و اسرائیلی روایات ہیں جن کی تصدیق و تکذیب نہیں کریں گے مگر جہاں وہ ادلہ شرعیہ و قرائن کے موافق ہوں گیں وہاں قبول کر لیں گے اور جہاں معاملہ مبھم وغیر صریح ہو گا وہاں سکوت کریں گے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ