سوال
یہ بات مشہور ہے کہ جب کوئی بیت اللہ جاتا ہے تو جب بیت اللہ پر پہلی نظر پڑتی ہے، اس وقت جو دعا مانگی جائے وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
عوام میں یہ بات مشہور ہے کہ جب کوئی مطافِ بیت اللہ میں داخل ہو تو نظر نیچی رکھے، اور جب بیت اللہ کے بالکل قریب پہنچے تو یکدم نظر اٹھا کر بیت اللہ کو دیکھے، اور اسی لمحے دعا مانگے، کیونکہ بیت اللہ پر پہلی نظر پڑتے وقت مانگی جانے والی دعا رد نہیں ہوتی، بلکہ ضرور قبول ہوتی ہے۔
لیکن یہ بات کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ ہمارے علم میں قرآن کی کوئی آیت یا صحیح حدیث نہیں ہے جس میں یہ بات ہو کہ بیت اللہ پر پہلی نظر پڑنے کے وقت مانگی جانے والی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔
البتہ یہ بات درست ہے کہ بیت اللہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے، اور دعا کی قبولیت کی جگہ ہے، جب انسان وہاں پہلی دفعہ جاتا ہے تو اس وقت اسکے دل میں جوکیفیت، تڑپ اور لگن ہوتی ہے، وہ عام حالات سے زیادہ ہوتی ہے، اس وقت دعا کی تاثیر زیادہ ہوسکتی ہے، اس لیے وہاں پہنچ کر بندے کو اخلاص کے ساتھ کثرت سے دعائیں کرنی چاہییں۔
جب کوئی مسجدِ حرام میں داخل ہو تو اگر اس وقت فرض نماز کھڑی ہو چکی ہو تو سب سے پہلے وہ نماز ادا کرے۔ اگر نماز کھڑی نہیں ہوئی تو سیدھا حجرِ اسود کی طرف جائے، استلام کرے اور طواف کا آغاز کرے۔ طواف مکمل کرنے کے بعد مقامِ ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھے اور اس کے بعد بیٹھ کر دعا کرنا مسنون ہے۔
بیت اللہ دعا کی قبولیت کی جگہ ہے اس لیے وہاں کثرت سے دعا کرنی چاہیے، اور دعا کی قبولیت کی امید بھی رکھنی چاہیے، البتہ پہلی نظر سے متعلق جو مخصوص بات اور فضیلت مشہور ہے، اس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ