سوال (2034)

ایک سوال کا جواب مطلوب ہے کسی بندے کا کوئی عزیز ہسپتال میں داخل تھا، اس نے ارادہ کیا تھا کہ جب تک وہ گھر نہیں آتا ہے، ہر روز ایک بکرا صدقہ کرے گا، کچھ دن یہی معمول رہا ہے، اور بعد میں یہ خیال آیا کہ میرے ملازمین میں سے جو انتہائی غریب اور مستحق ہیں اور ضرورت مند ہیں میں ان کو بکرے کی رقم دے دوں اور بتا دوں کہ یہ صدقہ ہے، کیا اس طرح کرنا درست ہے؟ اور دوسرا یہ کہ اس کے بعد ایک گائے ذبح کر کے صدقہ کرنے کی نیت کی ہے، کیا وہ گائے گھر میں ہی ذبح کرنی چاہیے یا قصائی کی دکان پر بھی ذبح کروا سکتے ہیں؟

جواب

اس کا یہ عمل منت کی مانند ہے۔ اس کا ہر روز بکرا ذبح کر کے تقسیم کرنا درست تھا۔ بعد میں اپنے ملازمین کے درمیان رقم یا گوشت تقسیم کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں، بعد ازاں اس نے گائے کا صدقہ کرنے کی نیت کی، یہ بھی ٹھیک ہے، وہ گائے خرید کر گھر لا کر ذبح کر کے تقسیم کرے یا قصائی سے ذبح کروا کر یا قصائی سے گائے کے برابر گوشت خرید کر تقسیم کردے۔ جیسے اسے سہولت ہو کر سکتا ہے۔ اللہ کریم اسے صحت عطا فرمائے۔ آمین۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

حدیث میں آتا ہے کہ نذر تقدیر کو نہیں بدلتی ہے، البتہ بخیل سے مال نکلوانے کا ذریعہ ہے، لیکن یہ بات بھی مسلّم ہے کہ انسان کسی جائز کام کی نذر مانتا ہے کہ یہ کام مجھے کرنا ہے تو اس کو وہ کام کرنا چاہیے، اگر اس نے بکرے کی نذر مانی ہے، اس نے دی بھی صحیح ہے، لیکن جب بعد میں خیال آیا ہے کہ میرے ملازمین مستحق ہیں، بکرے کے مساوی ان کو رقم دے یہ بھی ٹھیک ہے، باقی گائے کی جو نذر مانی ہے، اس کو ذبح کرلیں جہاں چاہیں، اس میں شروط و قیود نہیں ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ