سوال (3766)

میری ایک بلاگنگ ویبسائٹ ہے۔ جس پر ایڈز چلتے ہیں، جو لوگ ہماری ویبسائٹ پر آکر اُن پر کلک کرتے ہیں تو اس سے ہمیں رقم ملتی ہے۔ ہم وہ کلک خود سے پراکسی کا استعمال کرکے حاصل کرتے ہیں جس سے ہمیں اس بات کی ضرورت نہیں رہتی کے ہماری ویبسائٹ پر کوئی آے اور اس طرح ہم آمدن کماتیں ہیں۔ کیا یہ ایسا کام حلال ہے؟

جواب

ڈیجیٹل مارکیٹنگ / ایڈورٹائزمنٹ اس وقت بہت بڑا کاروبار ہے، جس کے مختلف طریقہ ہائے کار ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس میں عموما چار جہتیں ہوتی ہیں:
1۔ مارکیٹنگ کمپنی / پلیٹ فارم جیسا کہ گوگل، میٹا وغیرہ
2۔ ایڈورٹائزر: یعنی وہ فرد یا کمپنی جو اپنا اشتہار لگاتا ہے۔
3۔ کریئیٹر: یعنی وہ شخص جس کی ویڈیو، تحریر، ویب سائٹ وغیرہ پر اشتہار لگایا جاتا ہے۔
4۔ فئۃ مستہدفۃ اور ٹارگٹ آڈینس، یعنی وہ افراد جنہیں اشتہار دکھا کر کسی چیز کی خریداری وغیرہ کی طرف متوجہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔
اس میں نمبر 2، نمبر 1 کی وساطت سے پیسے لگاتا ہے، جبکہ نمبر 3 نمبر 1 کے ساتھ یہ معاہدہ کرتا ہے کہ آپ مجھے اشتہار لا کر دیں تو میں آپ کو نمبر 4 یعنی مطلوبہ افراد دوں گا۔ اور یہ سارا پروسیجر قواعد و ضوابط اور کڑی شرائط کے ساتھ طے پاتا ہے، مثلا دھوکہ دہی نہیں کی جائے گی، فیک ویوز نہیں دیے جائیں گے، سپیمنگ نہیں ہو گی.. وغیرہ۔ کیونکہ اس سارے سلسلے کا اصل ہدف اور مقصد نمبر4 یعنی مطلوبہ افراد کو اشتہار دکھانا مقصود ہے۔ لیکن بعض لوگ دو نمبری اور دھوکہ دہی کرکے یہ باور کرواتے ہیں کہ اشتہار کو واقعتا حقیقت میں اتنے لوگوں نے دیکھ لیا ہے، حالانکہ ایسا ہوتا نہیں ہے۔
گویا اس کام میں کم از کم تین قباحتیں ہیں، جو شرعی اعتبار سے اس کام کو ناجائز بنا دیتی ہیں:
1. یہ طریقہ کار دھوکہ دہی پر مبنی ہے۔ کیونکہ حقیقیت کی بجائے فیک ویوز اور کلکس لی جاتی ہیں۔
2. ایڈز والی کمپنی کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی مخالفت ہے۔ جیسا کہ اوپر وضاحت کر دی گئی۔
3. لاضرر و ضرار کے بھی مخالف یے، جیسا کہ اوپر بیان کیا کہ ایڈورٹائزنگ کرنے والوں کو اس سے نقصان ہوتا ہے، کیونکہ بلا فائدہ ان کے پیسے کٹتے رہتے ہیں۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سارے نوجوان انٹرنیٹ پر اسی قسم کی ارننگ/ کمائی کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے شریعت کی مخالفت بھی ہوتی ہے، اور کچھ عرصے بعد انٹرنیشنل کمپنیوں کو اندازہ بھی ہو جاتا ہے کہ ہمیں فلاں فلاں طریقے سے دھوکہ دیا جا رہا ہے، جس وجہ سے وہ مختلف لوگوں کو بھی بلیک لسٹ کرتے ہیں اور بعض دفعہ پورے پورے علاقے اور ملک بھی پابندیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
نوٹ: ایڈز کے ذریعے پیسے کمانا جائز ہے، لیکن درج ذیل شروط کا خیال رکھنا ضروری ہے:
1۔ کنٹینٹ یعنی مواد میں غیر شرعی چيزیں نہیں ہونی چاہییں۔
2۔ فیک ویوز اور دھوکہ دہی وغیرہ نہیں ہونی چاہیے۔
3۔ کنٹینٹ پر دکھائی جانے والی ایڈز/ اشتہارات/ اعلانات میں کوئی خلاف شرع چیز نہیں ہونی چاہیے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ