بڑے افسوس اور حزن و ملال کے ساتھ یہ خبر موصول ہوئی کہ مولانا ضیاءالرحمن بن پروفیسر ظفراللہ رحمہما اللہ،سفاک قاتلوں اور انسان نما درندوں کے ہاتھوں جام شہادت نوش کر گئے۔(انا للہ وانا الیہ راجعون) مولانا ضیاءالرحمن نے اپنے والد گرامی پروفیسر ظفراللہ رحمہ اللہ کی اچانک حادثاتی وفات کے بعد جس طرح جامعہ ابوبکر کی آبیاری کی اور والد گرامی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس کی خدمت کو شعار زندگی بنایا وہ اپنی مثال آپ ہے،اپنے والد کی طرح نہایت سادہ اور محنت کے عادی تھے،کراچی میں تو بہت کم جانا یوا۔ البتہ پنجاب میں وقتا فوقتا ملاقات ہوتی رہی،جامعہ ابو بکر کی عظیم الشان بلڈنگ اور عدیم المثال خدمات کے پیچھے جہد مسلسل کی ایک داستان ہے،پنجاب کے دوستوں کے ہاں پروفیسر صاحب چوھدری ظفراللہ کے نام سے معروف تھے،دینی تعلیم مکمل اوڈانوالہ حالیہ جامعہ تعلیم الاسلام مامونکانجن میں امیر المجاھدین ابو المساکین حضرت صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ کی سرپرستی میں کبار مدرسین سے حاصل کی۔

اس وقت شیخ الحدیث پیر محمد یعقوب قریشی،شیخ الحدیث مولانا محمد یعقوب ملہوی،مولانا محمد صادق،مولانا عبدالصمد، مولانا عبدالرشید ہزاروی رحمهم الله اور دیگر اساتذہ منصب تدریس پر فائز تھے،پروفیسر صاحب کے ہم کلاس طلبہ میں مولانا عبداللہ مشتاق اور مولانا رضی اللہ رحمھما اللہ قابل ذکر ہیں۔ سب محنتی طلبہ تھے،لیکن چوھدری ظفر اللہ ایک طرف جامعہ کے تعمیراتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رھے تھے،موجودہ بلڈنگ کی تعمیر میں انہوں نے لوجہ اللہ مزدوروں کی طرح کام کیا،بقول مولانا محمد عبداللہ مشتاق بڑی مشقت والے کام کرتے رہے،جبکہ دوسری طرف پڑھائی میں بھی اپنے ہم عصروں میں ہمیشہ ممتاز پوزیشن لیتے رہے،اس وقت ان کی رہائش قریبی شہر پیر محل کے قریب تھی۔

فراغت کے بعد مولانا رضی اللہ اور مولانا عبداللہ مشتاق جامعہ میں ہی مدرس کے طور پر خدمات سر انجام دینے لگے،جبکہ چوھدری ظفراللہ کسی اور بڑی مہم کے لیے پر عزم ہو کر حضرت صوفی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے،ایسا طالبعلم جو صوفی صاحب کی آنکھوں کا تارا تھا جب رخصت لینے آیا تو صوفی صاحب نے کہا ظفراللہ بتاو میں تمھارے لیے کیا دعا کروں،صوفی صاحب مستجاب الدعوات تھے اور دور دور سے لوگ دعا کی غرض سے حاضر ہوتے،یہاں خود بخود دعائیں زبان سے نکل رہی ہیں۔

چوھدری صاحب نے کہا: حضرت جی دعا کریں اللہ تعالی اپنے دین کا کام لے لے،صوفی صاحب کا دعا کرنے کا بھی اپنا انداز تھا،اثنائے دعا ہی انہیں یقین ہو جاتا تھا کہ دعا قبول ہو گئی،چوھدری صاحب سے اللہ تعالی نے جامعہ ابوبکر کی صورت میں وہ کام لیا جو رہتی دنیا تک زندہ وجاوید رہے گا،چوھدری ظفراللہ کے کراچی منتقل ہونے اور کراچی یونیورسٹی میں بحیثیت پروفیسر ہونے کے باوجود جامعہ تعلیم الاسلام اور حضرت صوفی صاحب سے تعلق قائم رہا،سالانہ کانفرنس میں اپنے احباب سمیت پہلے ہی تشریف لے آتے اور جو ذمہ داری سونپی جاتی بحیثیت کارکن اسے نبھاتے۔حضرت صوفی صاحب کے بعد بھی پنجاب آتے تو جامعہ تعلیم الاسلام سے وابستہ اپنی یادوں کو تازہ کرنے اور وفاوں کو نبھانے کے لیے ضرور آتے،1997 میں وفات سے 3 روز قبل مانسہرہ میں ایک پروگرام میں ان سے ملاقات ہوئی،اور تیسرے دن اچانک غمناک خبر ملی کہ گاڑی کے حادثہ میں دیگر افراد خانہ کے ساتھ ان کا انتقال ہوگیا.

( غفراللہ لہ ورحمہ وادخلہ جنة الفردوس)
ان کے بعد ان کے جانشین فرزند مولانا ضیاءالرحمن نے بھی اسی تسلسل کو قائم رکھا،امیر المجاہدین صوفی عائش محمد رحمہ اللہ مامونکانجن میں رکن انجمن اور تا زیست تدریس فرماتے رہے،وہ جامعہ ابوبکر کراچی کے نائب مہتمم بھی تھے،جماعت المجاہدین کے ٹرسٹ سیدین شہیدین کی میٹنگ جس کی صدارت میرے ذمہ ہوتی تھی اس میں محترم ضیاءالرحمن بھی رکن تھے،اور تشریف لاتے تھے،جامعہ کے قریب صوفی عائش محمد رحمہ اللہ کے مکان سے متصل 6 مرلے کا پلاٹ ضیاءالرحمن صاحب کے نام تھا جو انہوں نے ایک میٹنگ میں جامعہ تعلیم الاسلام کے نام وقف کردیا،یہ ایثار اور جامعہ سے محبت یقینا انہیں اپنے والد گرامی سے ورثہ میں ملی تھی،سالانہ سیدین شہیدین کانفرنس چک 36 میں بھی دور دراز کا سفر کر کے تشریف لاتے،اپنے والد والا وہی انداز،وہی سادگی،جہد مسلسل،اخلاق کی بلندی،تواضع،خدمت دین کا جذبہ اور اخلاص جس کا وہ چلتا پھرتا نمونہ تھے،زندگی کا سفر تو کہیں نہ کہیں تمام ہونا ہی ہے مگر خوش نصیب ہیں وہ جو اپنے پیچھے ایسے قابل رشک نقوش چھوڑ گئے جن سے ایک دنیا راہنمائی حاصل کرتی رہتی ہے،مولانا ضیاءالرحمن بھی ان شاءاللہ اسی قافلہ جاوداں کے راہرو تھے ،جو بروز منگل 12 ستمبر 2023 کو دنیا فانی میں انمٹ نقوش چھوڑ کر سفر آخرت پر روانہ ہوگئے،اللہ تعالی ان کو شہدائے اسلام کے ساتھ اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے۔

اللهم اغفرله وارحمه وادخله جنة الفردوس وتقبله في الشهداء المقربين الذين تجزيهم في جنات النعيم وعندك الجزاء الحسن،يا ارحم الراحمين.

       حافظ مقصود احمد
جامعه تعليم الاسلام مامونكانجن