سوال (1311)
میری وائف کا بینک اکاؤنٹ ہے ، ابھی ہم نے چیک کیا تو اس میں 2400 روپے پرافٹ لگا ہوا ہے ، مطلب وہ سود ہوگا ، برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں اب اس کا کیا کریں ، کیا وہ نکلوا کرکسی غریب کو دیا جا سکتا ہے؟
جواب
اگر مجبوری ہو تو کرنٹ اکاؤنٹ کھلوائیں ، اب سوال یہ ہے کہ سودی رقم آپ کے پاس آگئی ہے ، یہ ایسے شخص کو دے دیں جس پر سودی قرضہ ہو ، وہ سودی قرضہ اتار دے ، یہ علماء کا اجتہاد ہے ۔
فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ
سود حرام ہے ، سود لینا جائز نہیں ہے ، لیکن جو لے چکے ہیں ، اس کے بارے میں اللہ نے کوئی حکم نازل نہیں فرمایا بلکہ فرمایا “فله ما سلف” تو وہ اس کو جہاں چاہے خرچ کر سکتا ہے البتہ اس پر توبہ واجب ہے وہ توبہ کرے اور آئندہ سود سے باز آجائے ۔
فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ
شيخنا “فله ما سلف” تو نزول آیات سے پہلے تھا اب تو سود لینے اور دینے والے کے متعلق حدیث میں صراحت موجود یے ۔
ہاں البتہ معاشرتی مجبوری کو دیکھا جائے تو امر واقعہ کی صورت اجتہادا کوئی فیصلہ کیا جاسکتا ہے جیسے کہ اوپر شیخ نے صراحت کی کہ یہ سودی رقم سودی قرض اتارنے میں صرف کی جا سکتی ہے ۔ واللہ اعلم
فضیلۃ الباحث قاری عبد القدوس حفظہ اللہ