سوال (311)

کیا بینک کا کرنٹ اکاؤنٹ جس پر عموماً بینک سودی کاروبار کر رہا ہوتا ہے لیکن وہ کرنٹ اکاؤنٹ والے کو تو نہیں دیتا، تو اس كي افضل صورت کیا بنے گی، علماء احتیاطی پہلو کے اعتبار سے وضاحت فرمادیں؟

جواب

موجودہ تمام بینکوں کے معاملات مبنی برسود ہیں، اس میں چاہیں تاویل کرکے اسلامی لبادہ اوڑھ دیں یا اس کا نام تبدیل کردیں، لیکن اس سے کچھ بھی نہیں ہوتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام سودی نظام ہے، البتہ چونکہ کوئی صورت نہیں ہے، تو اہل علم نے اضطراری کیفیت کو دیکھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ کی اجازت دی ہے، جبکہ بات یہ ہے کہ وہ خود ہمارے پیسے سے سود کا فائدہ اٹھا رہا ہوتا ہے، ہمیں نہیں دے رہا ہوتا ہے، تو اس کی کوئی اور صورت ہمارے پاس نہیں ہے تو کوئی مجبور ہوجائے، جیسے بینک سے رابطہ ایک مجبوری ہو جیسے آج ہوتا جا رہا ہے، تو پھر وہ کرنٹ اکاؤنٹ کھلوا سکتا ہے، یہ حالت اضطرار ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: مجھے بینک میں اکاؤنٹ کھولنا ہے، میں کونسا اکاؤنٹ کھولوں، کرنٹ اکاؤنٹ کی صورت میں بینک مجھ سے چار ہزار فیس لے رہا ہے تو کیا وہ فیس دینا صحیح ہے؟

جواب: حالت مجبوری میں بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں، کیونکہ آپ کے پاس کوئی اور صورت نہیں ہے، جس سے پیسے اور لین دین ہو سکے، کیونکہ کاروبار بڑے ہوتے ہیں، اس صورت میں آپ کرنٹ اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں، یہ کوشش کریں کہ جیسے ہی رقم آ جائے، وہ نکال دیں، باقی چیک بک وغیرہ کی فیس لیں گے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ