سوال (815)
کیا بنک میں ملازمت کرنا جائز ہے؟
جواب
جائز نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
بینک اپنے ملازمین کو تنخواہ سودی کمائی سے ادا کرتا ہے، نیز بینک کی ملازمت میں سودی معاملات میں تعاون ہے؛ اس لیے بینک میں کسی بھی قسم کی ملازمت حلال نہیں ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
“لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا ومؤكله وكاتبه وشاهديه وقال: هم سواء” [صحيح مسلم : 1598]
«رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا: (گناہ میں) یہ سب برابر ہیں»
فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ
سوال: بینک میں جاب کرنا کیسا ہے؟
جواب: بینک پر جاب کرنا حرام ہے، اس لیے کہ بینک ایک خالصتاً سودی ادارہ ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
سوال: ایک لڑکی جس کا والد فوت ہو چکا ہے اسے بینک میں جاب مل رہی ہے جو نوٹ گننے کی ہے، کیا یہ جو اس کے لیے جائز ہے؟
جواب: بینک میں جاب کرنا جائز نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
سوال: اگر شوہر سمجھانے کے باوجود بینک کی ملازمت نہ چھوڑے تو بیوی بچے کیا کریں؟
جواب: دیکھیں اگر کوئی ایسے شخص کے ساتھ رشتہ کرنے کی بات کرے تو علمائے کرام فورا منع کر دیں گے، لیکن جب بیوی کے ساتھ بچے بھی ہو چکے ہیں تو پھر حل اس کو سمجھانا اور برداشت کرنا ہی ہے۔
اسی طرح اگر بیوی یا بچے جوان ہو چکے ہیں اور ان کا حلال ذریعہ آمدن ہے تو وہ اپنے اخراجات خود اٹھائیں اور شوہر کے مال سے حتی الامکان اجتناب کریں۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
حرام کمانے والے شخص سے نکاح نہ کیا جائے جب تک وہ حرام کمانا چھوڑ نہ دے۔ اگر نکاح ہوچکا اور مجبوری کی صورت ہے تو جب تک بیوی، بچوں کا اپنا کوئی معاش کا متبادل راستہ نہیں بنتا اتنی دیر تک وہ خاوند کے مال میں سے ضروریات پوری کرلیں تو گناہ نہیں۔ اس لیے کہ حرام کا تعلق اصلا تو کمانے والے کے ساتھ ہے۔
جیسا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک ایسے شخص کی دعوت قبول کرنے کے متعلق فرمایا کہ (تم دعوت قبول کرو )حرام کا وبال کمانے والے پر ہے۔[سنن کبری للبیھقی: 10829، سندہ حسن]
البتہ بیوی کو چاہیے کہ ہر صورت خاوند کو سمجھاتی رہے، اس کے لیے ہدایت کی دعا کرے، اور ہمیشہ اس حرام کمائی کی حوصلہ شکنی کرے شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے۔ جواز سے یہ مراد نہیں خاوند کی اصلاح کرنا ہی ترک کردیں کہ خاوند اس حرام میں مزید آگے بڑھ جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ




