سوال (5243)

ایک بینک سے بندہ پیسے لیتا ہے مثلا 5 لاکھ اور اس کے عوض بینک والے گولڈ سونا 10 تولے رکھ لیتے ہیں اس پر پرچہ لگا کر ایگریمنٹ کرلیتے ہیں، جب بندہ پیسے واپس کرے گا تو سونا واپس ملے گا جو دیا ہے اس میں کوئی کمی پیشی نہیں ہوگی اور نا پیسے دینے میں کوئی بڑوہتری ہوگی اور اگر بندہ کنگال ہو جاتا ہے، پیسے دینے کا جو ٹائم مقرر ہوا ہے، اس میں واپس نہیں کر سکا تو اس کو سرکاری ریٹ میں بیچ کر بینک اپنا پیسے وصول کر کے بقایہ رقم مالک کو ادا کرے گی
تو کیا اس طرح بینک سے پیسے لینا جائز ہونگے؟

جواب

پیارے بھائی پہلی بات کہ آپ کے سوال میں تھوڑا سا اشکال ہے کہ کیا قرض دیتے وقت بینک والے جو سونا رکھتے ہیں وہ قرضہ لینے والا اپنے گھر سے لا کر دیتا ہے؟ یعنی سیکورٹی کے طور پہ
اگر ایسا ہی ہے کہ بینک والے قرضہ لینے والے سے سونا اپنے پاس سیکورٹی کے طور پہ رکھ لیتے ہیں تو اس میں کیا حرج ہو سکتی ہے اگر سود شامل نہ کیا جائے بالکل ٹھیک ہے
لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا کوئی بینک کیوں کرے گا ہاں کوئی دیندار بندہ نے اپنا نجی کوئی بینک بنا رکھا ہو غریبوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے تو شاید ایسا ممکن ہو
ورنہ جو آپ نے کہا ہے ایسا کوئی بینک ہے تو مجھے بھی بتا دیں۔

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ

میری معلومات کے مطابق آپ کو رکھے ہوئے زیور کو بینک آگے کرایے پر دیتا ہے، اچھا خاصا کرایہ وصول کرتا ہے، بینک کے کئی مفادات ہوتے ہیں، ان معاملات کی اچھی خاصی تفصیل ہے، اس لیے یہ معاملہ مشکوک ہوجاتا ہے، بینک آپ کے زیور کا کرایہ لے، آپ نے جو بینک سے قرضہ لیا ہے، اس میں سے کچھ بھی نہ کٹے، تو یہاں معاملہ مشکوک نہیں ہوتا، لیکن اچھا خاصا حرمت کی طرف چلا جاتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

بینک سے کم سے کم اس طرح کا قرضے والا معاملہ نہیں کرنا چاہیے، بینک ایک سودی ادارہ ہے، وہ قطعاً ایک ذرے کے برابر بھی کام فری میں کرنے کو تیار نہیں ہے، بینک خاموشی سے آپ کے رہن کو استعمال کرتا ہے، یہ قرضے کا معاملہ سود پر مبنی ہوتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ