سوال (3043)
بینک گھر خریدنے/ بنانے کے لیے بیس لاکھ روپیہ دیتا ہے، جسے پانچ سالوں میں ادا کرنا ہوتا ہے، بینک کا کہنا ہے کہ جب تک اقساط پوری نہیں ہوتیں آپ گھر کے مالک نہیں ہیں، اس لیے وہاں رہنے کا کرایہ ادا کریں اور پانچ سے دس ہزار روپیہ ہر ماہ کی قسط میں بطور کرایہ وصول کرتا ہے، جب پیسے پورے ہوجاتے ہیں تو کرایہ بھی ختم ہو جاتا ہے، یا وہ پانچ سالوں کا کرایہ طے کر لیتا ہے اور مکمل رقم کے ساتھ اسے شامل کر کے اقساط میں ادا کرنا ہوتا ہے۔ اس بارے راہنمائی چاہیے.
جواب
یہ سب دھوکہ و فریب ہے، یہ سود کی مختلف شکلیں ہیں، بس ان کے نام، رخ یا انداز تبدیل کیے گئے ہیں، خصوصاً اس قسم کا دھوکہ اسلامک بینکنگ والے دیتے ہیں، اصل بات یہ ہے کہ بینک نے گھر خریدا ہے، آپ کا بینک سے معاھدہ ہوا ہے کہ گھر بینک کا ہے، آپ اس گھر کو بطور کرائے دار استعمال کر رہے ہیں، لیکن حقیقت ایسا کوئی بھی معاھدہ آپ اور بینک کے درمیان نہیں ہوا ہے، یہ ایک عذر اور حیلہ سود کے لیے بنایا گیا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ