سوال (3117)
۔”5% markup” اضافی قیمت دے کر بینک سے کیا قسطوں پر گاڑی لینا جائز ہے؟
جواب
سود ہے۔
نہیں لینا چاہیے، بینک سے لین دین سود سے خالی نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ
بینک ایک خالص سودی ادارہ ہے، اس کے معاملات سود سے خالی نہیں ہوتے ہیں، باقی عرب و عجم کے اکثر علماء کے ہاں شرائط کے ساتھ قسطوں کی بیع جائز ہے، جیسا کہ چیز معلوم ہو، قیمت معلوم ہو، ٹائیم پیریڈ اور پیمنٹ شیڈول معلوم ہو، اگر یہ صورت کسی پرائیویٹ ادارے سے ہو جائے تو صحیح ہے، باقی بینک سودی ادارہ ہے، اس سے صحیح نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: آج کل بینک نے ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے، اگر ایک گاڑی کی قیمت چالیس لاکھ ہے، بینک وہ ہی چیز قسطوں میں چالیس لاکھ میں دے رہا ہے اور پیسے قسطوں میں ادا کرنے ہیں، بینک نے اس کے اوپر ایک لاکھ یا پچاس ہزار پروسیس کے نام رکھے ہیں، وہ بینک لیتا ہے، بینک یہ لاکھ اور پچاس ہزار پہلے لیتا ہے، پھر ویری فیکیشن کرتا ہے، اگر بندہ صحیح ہوتا ہے تو گاڑی دیتا ہے، اگر نہیں ہوتا ہے تو وہ پیسے واپس دیتا ہے۔
جواب: بینک ایک خالصتاً سودی ادارہ ہے، لاکھ دعویٰ کے باوجود بھی فلحال کوئی اسلامی بینک موجود نہیں ہے، اس پر تفصیلی بات ہو چکی ہے، بینک سے اس طرح کا معاملہ نہیں کرنا چاہیے، اگر پرائیویٹ شوروم سے وہ چیز مل رہی ہے، تو وہ چیز وہیں سے لینی چاہیے، مدت، قیمت، چیز کی صفات وغیرہ متعین کرکے وہیں سے لے لیں، ہر چیز طے کرلی جائے، ماہانہ شیڈول بھی طے کیا جائے۔ باقی بینک سے معاملہ نہ کیا جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ