سوال (3239)

جب عام طور پر قسطوں والا کاروبار جائز ہے، تو پھر اگر بینک سے قسطوں پر کوئی چیز لی جائے تو وہ بھی جائز ہے یا اس میں کوئی حرج ہے، عموما تو علماء یہی فتوی دیتے ہیں کہ قسطوں والا کاروبار جائز ہے؟

جواب

کسی چیز کے جائز اور حلال ہونے کا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ آپ وہ چیز جہاں سے چاہیں خرید لیں، اس کا نفعہ جس کو چاہیں پہنچا دیں، اس کے بھی کچھ آداب بیان کیے گئے ہیں، جو علماء بینکوں کے کاروبار کو صحیح کہتے ہیں، وہاں یہ بھی کہتے ہیں کہ بینک ایک خالصتاً سودی ادارہ ہے ، بیناد اور اساس میں سود شامل ہے، اس سے اس طرح کے معاملات نہیں کرنے چاہیے، ممکن ہے کہ بینک کہیں نہ کہیں اس کو سود شامل کردے گا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ