سوال (2152)

کیا بینکوں میں پیسے رکھ کرمنافع لیا جا سکتا ہے؟

جواب

الحمدللہ ہمارے علماء یہ بات ایک سے کئی مرتبہ واضح کر چکے ہیں، موجودہ بینکنگ سسٹم جتنا بھی ہے، یہ عین اسلام کے مطابق نہیں ہے، اگرچہ دعویٰ شروع ہوگیا ہے، لیکن یہ دعویٰ دلائل کی رو سے صحیح نہیں ہے، بینکوں میں آج بھی اسلامی بینکوں کے نام پہ جو کام کر رہے ہیں، وہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں، دوسرے بینک کھل کے کام کر رہے ہیں، ہم نے یہاں کراچی میں مرکز مدینہ کے تحت سیمینار کروایا تھا، بینکنگ نظام کی مکمل کاروائی کی تھی، وہ مکمل مضمون کی صورت میں مجلہ البیان کی معیشت نمبر میں چھپی تھی، الحمدللہ ہم نے اس پروگرام میں جہاں علماء کو مدعو کیا تھا، وہاں اسٹیٹ بینک کی بڑی شخصیت تھی، اس کو بھی مدعو کیا تھا، انہوں نے ہمارے اسٹیج پر کھل کے باور کروایا تھا کہ میں بینکنگ نظام کے حوالے سے سب سے زیادہ علم رکھتا ہوں، انہوں نے کہا تھا کہ جو اسلامی بینک کہنے والے ہیں، ان کے بارے میں صراحتاً کہتا ہوں کہ یہ لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ہم جو کر رہے ہیں، وہ ہم واضح طور پر کر رہے ہیں، لیکن یہ لوگ لبادہ اوڑھ کر دھوکا دے رہے ہیں، اتنا کچھ کرنے کے باوجود ان کے ساتھ صرف چار فیصد لوگ چلتے ہیں۔ باقی سب ہمارے ساتھ ہی چلنے کو تیار ہیں، لہذا سود کا معاملہ موجود ہے، غرر کا معاملہ موجود ہے، باقی جو شریعہ بورڈ ہے ، وہ تنخواہ دار علماء کا گروپ ہے، وہ تنخواہ لے کر اپنے حصے کا کام کرتے ہیں، پھر احناف کےاپنے کچھ اصول ہوتے ہیں، ان کے ہاں بہت سی چیزیں ویسے ہی حلال ہو جاتی ہیں، لہذا اسلامی بینکاری کی حقیقت کے لیے شیخ ذوالفقار علی طاہر حفظہ اللہ جامعہ ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ والے کی کتابیں پڑھ لیں، اس میں اسکے متعلق خلاصہ سمیٹ دیا گیا ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ لوگ ابھی تک اسلامی بینک نہیں بنا سکے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

عام بنکوں اور اسلامی بینکوں میں صرف اتنا فرق ہے کہ سود کو مختلف نام دے دیے گئے ہیں، اور اس کے لیے مختلف حیلے بہانے تراش لیے گئے ہیں۔ عام بنک صاف الفاظ میں سود کا اقرار کرتے ہیں، جبکہ اسلامک بینکس بسم اللہ، ان شاءاللہ کے سابقے لاحقے لگا کر اس بات کو گول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اہل حدیث کے علاوہ خود دیوبندی علمائے کرام کی اکثریت مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان کے رفقاء کی اس اپروچ سے متفق نہیں ہے۔
بنوری ٹاؤں والے مدرسے کا فتوی آن لائن موجود ہے، جس میں انہوں نے مفتی تقی صاحب کا نام لے کر ان کے موقف سے اختلاف کیا ہے۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ