سوال (4551)
قربانی میں حصہ دار کے حصص کا برابر ہونا لازم نہیں ہے، یعنی ایک گائے اگر سات افراد مل کر خریدتے ہیں، ان سات افراد کا برابر رقم ادا کرنا لازم نہیں، مثال کے طور پر ایک گائے کے 6 حصہ دار ہیں، سب برابر 50،50 ہزار جمع کرکے خریدنا چاہتے ہیں، ایک شخص جو اپنے پاس 10 ہزار ہی رکھتا ہے یہ شخص خود ان سے خود ان میں شامل کرنے کو کہتا ہے یا وہ 6 افراد خود سے ہی یہ متفقہ فیصلہ کرتے ہیں کہ اس ساتویں کے پاس جتنے بھی پیسے ہیں اس کی اتنی ہی رقم لے کر اسے حصہ دار شمار کرلیا جائے اور وہ بجائے 3 لاکھ کے اب 3 لاکھ 10 ہزار کا جانور خرید لیتے ہیں ایسا کرنا درست ہے۔
جواب
جی ہاں، یہ بالکل صحیح ہے، اخلاقی طور پر ایسا تعاون ہونا چاہیے، لوگوں میں یہ بات اڑا دی گئی ہے، شاید ہمارے اہل علم کو بھی مغالطہ لگ گیا ہے کہ گوشت تقسیم میں برابر رکھا جائے، ایک ایک بوٹی کا حساب رکھ دیا جائے، اور سات حصے بھی ضروری ہیں، پھر آگے تقسیم کرے، اس طرح پیسے کے حساب سے بھی برابر ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کوئی ساتھی کمزور ہے، کم پیسے دیتا ہے تو اس کو حصہ مکمل دیتے ہیں، اس طرح سات کا عدد مکمل کرنا ضروری نہیں ہے، پانچ مل کر کریں، دو مل کریں، اس طرح گوشت کی تقسیم میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، بس دلوں میں گنجائش ہونی چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
گائے،اونٹ میں جو شریک ہونے کی تعداد بیان ہوئی ہے وہ رب العالمین کی طرف سے آسانی ونرمی ہے۔ یہ شرط اور ضروری نہیں ہے کہ سات ہی شریک ہوں گے اس سے کم نہیں ہو سکتے یہاں صرف یہ بتایا گیا ہے کہ اس تعداد تک ایک بڑے جانور میں شریک ہو سکتے ہیں تو جیسے ایک بندہ اکیلا قربانی کر سکتا ہے ایسے ہی گائے،اور اونٹ میں دو،تین،چار لوگ بھی شریک ہو کر قربانی کر سکتے ہیں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ