سوال (5650)

جو پہاڑیاں بناتے ہیں بارہ ربیع الاول پر گلیوں بازاروں میں اور ہمارے اہل حدیث بھی ویسے بارہ ربیع الاول نہیں مناتے لیکن بارہ ربیع الاول پر کھانا بھی کھالیتے ہیں کسی کے گھر سے جو بارہ ربیع الاول کا پکاتے اور پھر پہاڑیاں دیکھنے جاتے،کیا یہ دیکھنا جائز ہے؟

جواب

جو کچھ ہو رہا ہے، جو طریقے رائج ہو چکے ہیں، ان پر اہلِ علم نے بدعت کا فتویٰ دیا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی ولادت، آپ کی آمد، آپ کی بعثت، ہر مسلمان کے لیے باعثِ احترام ہے، باعثِ سعادت ہے، خوشی کا موقع ہے، فرحت کا موقع ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس خوشی کو منانے کا طریقہ کیا ہونا چاہیے؟
جو مروجہ طریقہ ہے، جو آج کل رائج ہو چکا ہے، وہ اسلام میں نہیں ہے۔ نہ وہ طریقہ صحابہ کے دور میں تھا، نہ اہلِ بیت کے دور میں، نہ ائمہ مجتہدین کے دور میں، نہ محدثین کے دور میں، نہ کسی امامِ اہلِ سنت کے ہاں اس کی کوئی دلیل ہے۔
نہ بخاری میں ہے، نہ مسلم میں، نہ ترمذی، نسائی، ابوداؤد، ابن ماجہ، مسند احمد میں، کہیں بھی ان رسومات کی کوئی بنیاد نہیں ملتی۔ اسی لیے اہلِ علم نے ان پر بدعت کا فتویٰ دیا ہے۔
اب اگر ہم ان کے طریقے اختیار نہیں کرتے، لیکن ان کے پروگرامز میں چلے جائیں، ان کے ماڈلز دیکھنے چلے جائیں، ان کے حلوے کھانے چلے جائیں، ان کے ڈھول ڈھمکے سننے چلے جائیں، تو یہ بھی جائز نہیں۔
کیوں؟
حدیث ہے:

“مَن كَثَّرَ سَوَادَ قَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ”

جو کسی قوم کی تعداد کو بڑھائے، وہ انہی میں شمار ہوگا۔
قرآن کہتا ہے:

“فَلَا تَقْعُدُوا بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ”

ظالموں کے ساتھ بیٹھو مت!
لہٰذا جو کچھ بدعت کے طور پر ہو رہا ہے، اس میں شامل ہونا، شرکت کرنا، شرکت کی نیت سے جانا، وہ سب ممنوع ہے۔ اور اس موقع پر جو کھانے پکائے جاتے ہیں، جو حلوے پیش کیے جاتے ہیں، وہ بھی بدعت کے زمرے میں آتے ہیں، انہیں بھی قبول نہیں کرنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ