سوال (5614)

آل نجد (بدعت ) کی کوئی ایسی تعریف پیش کردیں کہ جس کے مطابق اہل سنت کا ۱۲ ربیع الاول کو میلاد منانا تو بدعت ثابت ہو مگر آل نجد کا ۱۲ ربیع الاول کو سیرت النبی ﷺ کا نفرنس کرنا عین شریعت ثابت ہو؟

جواب

مختلف تاویلات، توجیہات تو بیان کی جاسکتی ہیں لیکن اللہ کے ہاں جواب دہ ہونے کا احساس دل میں رکھ کر بات کی جائے تو اس چیز کا کسی بھی صورت دفاع نہیں کیا جاسکتا۔
آج کل یہ چیز اہل توحید کے درمیان بھی پروان چڑھ رہی ہے۔ جس کا تدارک بہت ضروری ہے۔ “ربیع الاول میں محفل میلاد، محفل نعت، سیرت النبی کانفرنس” صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
یہ اہل بدعت کا شعار ہے۔ اہل توحید کا اس ماہ میں انہی ناموں کے مشابہ نام رکھ کر محافل، کانفرنسیں کروانا، پروگرامز کروانا، تقاریر کے مقابلہ کروانا یہ عین اہل بدعت کی نقالی ہے۔ جس پر کوئی دوسری رائے نہیں۔
شریعت نے تو ہمیشہ غیروں کی مشابہت کی وعید بیان کی ہے۔ [ابوداود: 4031، سندہ حسن]
یہ ضرور ہے کہ ربیع الاول میں کانفرنس دروس ہونے چاہیں تاکہ اہل بدعت کا رد کیا جاسکے لیکن ایسے ناموں سے کانفرسوں کا نام رکھنا جس میں عین اہل بدعت کی نقالی ہو یہ بات بالکل قابل مذمت ہے۔ جیسا کہ اہل توحید ہی کے ایک معروف چینل والوں کے اشتہار کے کلمات ہیں:
“ربیع الاول گرینڈ انعامی مقابلہ جات۔ حسب روایت بھی فلاں ٹی وی لا رہا ہے اس ربیع الاول میں بھی شان رحمة العالمین گرینڈ نشریات میں سیرت انعامی مقابلہ ”
اس کی کوئی تاویل ممکن ہی نہیں۔ یہ صریح اہل بدعت کی نقالی ہے۔ کہ ربیع الاول کی خاص مناسبت سے کوئی بھی پروگرام، کانفرس کروانا۔ اہل بدعت بھی حسن نیت کی بات کرکے ہی بدعات کرتے ہیں۔ نیت کچھ بھی ہو جو عمل بدعت ہے اس کا واضح الفاظ میں رد کرنا چاہیے۔ اسی میں عافیت ہے اس سے پہلے کہ اللہ ہمیں کسی آزمائش میں مبتلا کردے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ