سوال (223)

بارات کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے مہمانوں کے لیئے کھانے کا اہتمام کرنا شرعاً کیسا عمل ہے؟

جواب:

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

“مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ”.

[صحيح البخاري : 6138]

’’جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیئے‘‘۔

باقی اس پر نکیر کرنا کہ نبی علیہ السلام کے زمانے میں اس قسم کی بارات کا تصور نہیں تھا ، شریعت نے  ذمیداری لڑکے پر رکھی ہے اور  پھر اس کو خلاف شرع کہنا یہ تمام باتیں خواہ مخواہ کا تکلف اور تقوی ہے ۔

واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ