سوال (5575)

بارش کے اس موسم میں نمازیں اکٹھی کرنے کا کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟

جواب

صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق، جب بغیر خوف یا بارش کے دو نمازیں جمع کی جائیں تو تقدیم اور تاخیر دونوں جائز ہیں۔ لیکن یہ دیکھا جائے کہ واقعی وہ حالات موجود ہوں جیسے بارش، کیچڑ یا دلدل ہو تاکہ نماز کے لیے جانا مشکل ہو، تب ہی جمع کا جواز بنتا ہے۔
عام طور پر ظہر اور عصر کی نماز کو یا مغرب اور عشاء کی نماز کو جمع کیا جا سکتا ہے۔ جمع کی صورت میں بعض اوقات ظہر آخری وقت میں اور عصر پہلے وقت میں ادا کی جاتی ہے، یا مغرب پہلے اور عشاء بعد میں۔ اس کو تقدیم یا تاخیر کہتے ہیں، دونوں جائز ہیں۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ جمع کی نماز حقیقی جمع ہونی چاہیے، یعنی واقعی نمازیں ایک وقت پر ادا ہوں، نہ کہ فرضاً ظہر کی نماز ادھوری رہ جائے اور بعد میں عصر کی پڑھی جائے۔ بعض لوگ اسے جمع صوری کہتے ہیں، جو کہ زیادہ پسندیدہ نہیں ہے۔
لہٰذا، اگر حالات مشکل ہوں تو جمع جائز ہے، اور تقدیم یا تأخیر کی صورت میں ادا کیا جا سکتا ہے۔ اور مسلمانوں میں اس کی گنجائش موجود ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: بارش کی وجہ سے نمازیں جمع کر سکتے ہیں؟

جواب: جی صحیح احادیث میں دو نمازیں جمع کرنے کا ذکر ملتا ہے مگر بلا سبب دو نمازیں جمع کرنے کا ذکر کسی بھی صحیح حدیث میں نہیں ملتا۔

جو مسلم کی روایت میں بغیر خوف یا سفر جمع کرنے کا حکم ہے تو یاد رکھیں نمازیں جمع کرنے کے سبب کئی ہو سکتے ہیں مثلا بیماری یا سفر یا خوف یا بارش وغیرہ۔

پس جن روایت میں کسی دو سبب کے بغیر جمع کرنے کا ذکر ہے تو وہاں باقی سبب کے ہونے کی نفی نہیں ہے پس بغیر سبب کے جمع کرنا قرآن کی آیت کے خلاف ہے یعنی

إِنَّ الصَّلو‌ٰةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـٰبًا مَوقوتًا،

پس اس آیت کی موجودگی میں ہمیں استثنی صرف کسی سبب سے ہی مل سکتا ہے۔

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ