سوال (4261)
ایک شخص ہے، جس کا بیٹا دماغی طور پر بیمار ہے، اکثر گم ہو جاتا ہے، مجبوری کے تحت اس کے بازو پر نمبر پکا کر کے لکھنا چاہتا ہے۔ کیا جائز ہے؟
جواب
بنیادی طور پر جسم پر مستقل تحریر کرنا، جیسا کہ ٹیٹو وغیرہ، شریعت میں ممنوع ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے عمل پر لعنت فرمائی ہے:
“لعن الله الواشمة والمستوشمة.”
(صحیح بخاری: 5931، صحیح مسلم: 2124)
مگر شریعت نے مجبوری اور اضطرار کے وقت کچھ ممنوع امور کی بھی اجازت دی ہے، جیسا کہ اصول فقہ کا قاعدہ ہے:
“الضرورات تبيح المحظورات” (الاشباه والنظائر، للسيوطي: 87)
لہٰذا اگر بچے کی ذہنی حالت ایسی ہو کہ وہ بار بار گم ہو جاتا ہو، اور کوئی دوسرا قابلِ عمل، محفوظ اور مؤثر متبادل ذریعہ نہ ہو (جیسے جی پی ایس بینڈ، شناختی لاکٹ، کارڈ وغیرہ)، تو ایسی حقیقی مجبوری کی حالت میں والد کو اجازت دی جا سکتی ہے کہ وہ بچے کے بازو پر فون نمبر اس نیت سے لکھے کہ اگر وہ گم ہو جائے تو پہچانا جا سکے اور حفاظت کے ساتھ واپس لایا جا سکے۔
البتہ درج ذیل شرائط کی پابندی ضروری ہے:
تحریر کا مقصد صرف حفاظت ہو، فیشن یا زیب و زینت نہ ہو۔
ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جو جلد کو نقصان نہ پہنچائے۔
اگر ممکن ہو تو مستقل طریقہ سے اجتناب کیا جائے اور نیم مستقل (عارضی مارکر، میڈیکل گریڈ مارکنگ) طریقہ اپنایا جائے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ