سوال (6035)

بعض تاجر حضرات کو دیکھا ہے کہ عمر کے آخری حصے میں وہ بہت زیادہ یعنی کروڑوں کے مقروض ہو جاتے ہیں اور قلاش ہو جاتے ہیں اور گھر تک بک جاتا ہے جبکہ وہ دیندار بھی تھے اور فی سبیل اللہ خرچ کرنے والے بھی ہوتے ہیں لیکن ایک غلطی ایسے لوگوں میں عام ہوتی ہے کہ وہ گورنمنٹ ٹیکس بچاتے ہیں، مثلا اگر وہ کوئی پلاٹ خریدتے ہیں جو کہ 50 لاکھ کا ہوتا ہے تو وہ سیل ایگریمنٹ میں پانچ لاکھ لکھواتے ہیں تاکہ ان کا ٹیکس کم لگے۔ سوال یہ ہے کہ شرعی لحاظ سے کوئی ایسی دلیل ہے کہ آخری عمر میں جو وہ قلاش ہو گئے تو جوانی میں جس طرح وہ گورنمنٹ کا ٹیکس چراتے رہے کیا یہ اس کا ری ایکشن ہو سکتا ہے؟

جواب

پاکستان میں لیا جانے والا ٹیکس کا نظام ویسے ہی مسلط کردہ اور ظالمانہ ہے۔ اس سے بچنے کے لیے حیلہ کرنے والا کیسے اتنی پکڑ میں آسکتا ہے؟ اور پھر اس ٹیکس کی ادائیگی کی شرعی دلیل صرف ایک صورت میں ملتی ہے کہ حکمران ظالم ہو اور وہ تجھے کوڑے مار کر تیرا مال لے لے تو پھر بھی اس کے خلاف خروج نہ کر مطلب کے حکمران کھینچ کر مال لے لے تو بھی خروج نہ کر گویا کہ وہ اس سے پہلے اپنے مال کو بچا رہا تھا۔

فضیلۃ الباحث عبد القدوس القاری حفظہ اللہ

دیکھیں پیارے بھائی ہمارے کچھ شرعی فرائض ہیں کچھ قانونی فرائض ہیں۔
بعض دفعہ یہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں جیسے ٹریفک قوانین کی پابندی کرنا چونکہ انسانیت کی بہتری کے لئے ہے تو یہ قانونی بھی حکم ہے اور شرعی بھی ہے اسی طرح معروف میں حکمران کی اطاعت کرنا یہ شرعی بھی حکم ہے اور قانونی بھی حکم ہے۔
بعض دفعہ دونوں ایک نہیں ہوتے بلکہ بعض دفعہ تو دونوں ایک دوسرے کے برعکس ہو جاتے ہیں۔
اس کیس میں دونوں ایک دوسرے کے برعکس ہیں کیونکہ شریعت میں ٹیکس کا وجود نہیں ہے سعودی علما کے ہاں بہت خاص حالت میں عارضی گنجائش کبھی نکل سکتی ہے مسلسل ٹیکس کی کوئی گنجائش نہیں۔
پس جس چیز کی شریعت میں گنجائش ہی نہیں ہے وہ آپکا شرعی فرض نہیں ہوتا تو اس پہ اللہ کی پکڑ نہیں آ سکتی
البتہ یہ آپ کا قانونی فرض تھا تو اس پہ قانونی پکڑ آ سکتی ہے جو کہ شاید ابھی تک نہیں آئی۔

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ

ٹیکس غیر مسلم سے لیا جا سکتا ہے، صاحب مکس ٹیکس وصول کرنے والے کے لیے اتنی بڑی وعید ہے، ٹیکس کا مسئلہ مسلمانوں کے لیے نہیں ہے، یہ ایک دور حاضر میں مختلف فیہ مسئلہ بن گیا ہے، یہی ایک وجہ نہیں ہے، کئی وجوہات ہوتی ہیں، سرمایہ جیسے حاصل کیا ہوتا ہے، سیاہ و سفید کا خیال نہیں رکھا ہوتا، ظلم و ستم کرتے ہیں، جبار بن جاتے ہیں، یہ چیزیں ان کی قلاش ہونے کی بنیاد بنتی ہیں، حقوق العباد اور ظلم کی وجہ سے یہی ہوتا ہے، آخرت میں بھی یہی مفلس ہوگا، اس لیے ظلم اور حقوق العباد کا معاملہ ہے، تو بڑا خطرناک نتیجہ صادر ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ