سوال

کیا قربانی کرنے والے تمام لوگوں کا موحد اور مستقل نمازی ہونا شرط ہے؟ کچھ علماء کے بقول اگر ایک حصے دار بھی مشرک یا مستقل بے نمازی شامل ہوگیا تو سب کی قربانی رائیگاں اور برباد ہوجائے گی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ہم ظاہر کے مکلف ہیں اس لیے قربانی کرنے والے تمام لوگوں کا ظاہرا مسلمان ہونا ضروری ہے۔ اگر ظاہری طور پر سب مسلمان ہیں تو قربانی ہوجائے گی۔ ان شاءاللہ

ہاں اگر کوئی آدمی  واضح طور پر دائرہ اسلام سے خارج ہے، جیسا کہ قادیانی وغیرہ ہیں تو ان کو  شامل نہ کریں لیکن یہ جو ہمارے ہاں کلمہ گو قسم کے مسلمان ہیں ، ان کو مکہ کے مشرکین کے ساتھ ملا نا  انتہائی غلط اور نا انصافی والی بات ہے۔

یہ جو شرائط لگائی جاتی ہیں کہ قربانی کرنے والے تمام لوگوں کا موحد اور مستقل نمازی ہونا شرط ہے، اسکے بغیر قربانی قبول نہیں ہوتی، یہ تو نفرت پیدا کرنے والی بات ہے۔

اس طرح کے اجتماعی معاملات میں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہییں، بلکہ ان  امور کو اللہ کے حوالے کرنا چاہیے، آپ اپنی اصلاح کی کوشش کریں اور جو ہماری  ذمہ داری ہے ہم وہ ادا کریں۔ ان کو دینِ اسلام کی دعوت دیں، محبت اور پیار کے ساتھ ان کو سیدھے راستے پر لانے کی کوشش کریں، اگر آپ اس طرح کی باتیں کریں گے اور لوگوں کیساتھ مل جل کر نہیں رہیں گے اور انکو اپنے ساتھ قربانی وغیرہ میں شامل نہیں کریں گے تو وہ آپ سے مزید دور ہو جائیں گے اور اپنا الگ دھڑا بنا لیں گے۔ پھر انکی اصلاح  کے تمام راستے ہی بند ہو جائیں گے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ