سوال (5441)
ایک شخص ویزا یا بیرونِ ملک بھجوانے کا کاروبار کرتا ہے۔ عام طور پر وہ ایک شخص کو بھیجنے کی فیس 20 لاکھ روپے لیتا ہے اور اس میں وقت تقریباً دو یا تین سال لگتا ہے، لیکن اگر کوئی کسٹمر کہے کہ “مجھے فوری (Urgent) بھیجیں” تو وہ کہتا ہے: اس کے لیے میں 30 لاکھ روپے لوں گا۔ اس کی وجہ یہ بتاتا ہے کہ فوری کام میں زیادہ محنت، وقت اور وسائل لگتے ہیں، اور مختلف معاملات کو جلد نمٹانا پڑتا ہے، شرعی حکم یہ دریافت کرنا ہے کہ:
کیا فوری کام کرنے پر عام فیس سے زیادہ رقم (مثلاً 20 لاکھ کے بجائے 30 لاکھ) لینا جائز ہے یا نہیں؟
جزاکم اللہ خیراً و أحسن الجزاء
جواب
یہ اپنے طور پہ جوڑ توڑ کرتے ہیں، لیکن ہمارے معاشرے میں اس بات کو قبول کیا گیا ہے، اگرچہ کرنا نہیں چاہیے، قدر معمولی ظلم کے زمرے میں آتا ہے، لیکن اس پر سخت فتویٰ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ ہمارے معاشرے نے اس کو قبول کیا ہے، ظاہری سی بات ہے کہ کسی کو آگے پیچھے کرکے اپنی جگہ بنائے گا، اس میں ان شاءاللہ کوئی سختی نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یہ صورت شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ کچھ شرائط پوری ہوں۔
شریعت میں کسی مباح خدمت یا کام کے بدلے طے شدہ معاوضہ لینا جائز ہے، اور اگر خریدار/کسٹمر جلدی یا خاص سہولت چاہے تو اضافی معاوضہ لینا بھی جائز ہے، کیونکہ یہ اجارہ کے اصول میں آتا ہےاور اس میں معاوضہ کام کی محنت، وقت، اور وسائل کے حساب سے متعین کیا جا سکتا ہے۔
اعطوا الاجیر اجرہ قبل ان یجف عرقہ۔ حدیث
اس سے معلوم ہوتا یے کہ اجرت کام اور محنت کے حساب سے دی جا سکتی ہے۔
اگر آپ کا معمولی پروسیس 2–3 سال لیتا ہے اور Urgent کام میں آپ کو زیادہ کوشش، اضافی عملہ، اضافی فیسیں یا تیز تر سروسز خریدنی پڑتی ہیں، تو اس کا معاوضہ زیادہ رکھنا درست ہے۔
یہ اصول شریعت کے اجارہ کے باب میں داخل ہے، جس میں جلدی یا خاص سہولت کے لیے زیادہ کرایہ لینا جائز ہے۔
ڈاک خانے میں عام ڈاک سستی ہے، اور TCS / DHL کی فوری ترسیل مہنگی — یہ جائز ہے کیونکہ یہ سہولت اور وقت کی قیمت ہے۔
لیکن واضح رہے کہ کچھ شرائط کا ہونا لازم ہے:
رقم اور وقت پہلے سے واضح ہو
جھوٹ، دھوکہ یا فریب نہ ہو – یعنی حقیقت میں کوئی اضافی محنت/خرچ نہ ہونے کے باوجود صرف لالچ میں پیسہ نہ بڑھایا جائے۔
ناجائز ذرائع استعمال نہ ہوں – ویزا یا بھیجنے کے عمل میں جھوٹے کاغذات، رشوت، یا غیر قانونی کام شامل نہ ہوں۔
شیخ العثیمین کا ایک فتویٰ بھی ہے کہ اگر سروس میں فوری کام کرنا اضافی محنت یا اخراجات کا تقاضا کرے تو اضافی اجرت لینا جائز ہے، بشرطیکہ فریقین راضی ہوں اور عقد واضح ہو۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ