سوال (2304)
بعض ممالک میں جانے کے لیے یہ اصول ہے کہ آپ کے اکاؤنٹ میں ان کی طے کردہ رقم ہونی چاہیے تو کیا ان ممالک میں جانے کے لیے ہم اکاؤنٹ میں کسی اور کی رقم رکھ سکتے ہیں؟
جواب
بادی النظر میں تو یہ دھوکہ ہی محسوس ہو رہا ہے، کیونکہ اکاؤنٹ میں بیلنس کی شرط کسی وجہ سے لگائی جاتی ہے، تاکہ اندازہ ہو کہ یہ شخص مالی اعتبار سے کیا حیثیت رکھتا ہے۔ گویا کسی شخص کے اکاؤنٹ میں اتنی رقم نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اس ملک کے ویزے کی اہلیت نہیں رکھتا ہے۔
لیکن ایک دوسرے اعتبار سے دیکھیں تو یہ جائز بھی معلوم ہوتا ہے کیونکہ طالبِ ویزہ نے ان کی لگائی ہوئی شرط پوری کر دی ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ پیسے حقیقت میں اس کے اپنے تھے یا پھر بذریعہ قرض وقتی طور پر اس کی ملکیت میں آئے ہیں۔
اس آخری بات کو اس سے بھی تقویت ملتی ہے کہ خود ایسی شرط لگانے والے ممالک اگر چاہیں تو اس میں مزید ایسی شقیں رکھ سکتے ہیں، جن سے اس سلسلے کی روک تھام ہو سکتی ہے، لیکن وہ شاید اس کی ضرورت نہیں سمجھتے، گویا ان کا مقصد ویزہ اپلائی کرتے ہوئے اکاؤنٹ میں رقم کا موجود ہونا کافی ہے، وہ بھلا جس مرضی حیثیت سے موجود ہو۔ واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ