سوال (2888)
ایک شخص پاکستانی ہے، لیکن آج کل جرمنی رہتا ہے، اب وہ چھٹی گزارنے کے لیے پاکستان آیا ہے چالیس دن کے لیے اور اس نے یہاں کرائے پر اپنا مکان بھی لیا ہے، کیا وہ نمازیں قصر کرے گا یا مکمل نماز پڑھے گا؟
جواب
یہ شخص جرمنی اور پاکستان ہر دو جگہ مقیم تصور ہوگا، اور دونوں جگہ مکمل نماز ہی پڑھے گا، ہاں البتہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کے دوران وہ مسافر شمار ہوگا، اور اس میں وہ قصر کر سکتا ہے۔
لیکن رہائش پر پہنچنے پر اس کے لیے قصر کرنا جائز نہیں، کیونکہ رہائش پر اس کا حکم مقیم والا ہے نہ کہ مسافر والا۔
واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
میرے خیال میں اس کے دو وطن اس وقت قرار دیے جائیں گے، جب وہ مستقل بنیادوں پر اس طرح آنا جانا کرتا ہو، جیسا کہ ایک مہینہ وہاں اور دو مہینہ یہاں پہ، یہ عرصہ دراز بعد آیا ہے تو یقینا مسافر کی نیت سے آیا ہے، باقی رہا کہ اس لیے کہا گیا ہے کہ اس نے مکان کرائے پہ لیا ہے، ایسے تو مریض ایک یا دو ہفتوں کے لیے بھی مکان یا ہوٹل کرائے پہ لیتے ہیں، حرم جاتے ہیں ، پھر بھی ایسا کرتے ہیں، یہ تو کوئی وجہ نہیں بنتی، یہ عرصہ دراز کے بعد آیا ہے، تھوڑا زیاہ وقت گزارنا چاہتا ہے، بہرحال یہ مسافر کے ہی حکم میں ہوگا ، البتہ اس کی قصر سفر کے ساتھ متعین ہوگی، اس کا واپسی کا سفر کب متعین ہوتا ہے، اس کے حساب سے پھر یہ قصر کرے گا، اگر تعین ہے کہ اس دن مجھے واپس جانا ہے، پھر چار دن قصر کرے، پھر پوری پڑھ لے، اگر متردد ہے، آج جاتا ہوں، کل جاتا ہوں، پھر قصر کرتا رہے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
بارک اللہ فیکم شیخ محترم!
لیکن پاکستان اس کے لیے پہلے سے ہی رہائشی علاقہ ہے۔جب وہ پاکستان کو چھوڑ کر گیا ہے تو یہاں وہ بطور مقیم ہی تھا. کیا اس بات کا اعتبار نہیں ہو گا؟
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
شیخ لڑکی جب رخصت ہوکر چلی جائے تو وہ اس کا وطن نہیں رہتا ہے، یہ بھی ہمارے صاحب رخصت ہوگئے ہیں، مستقل وہاں چلے گئے ہیں، اب یہ صرف مہمان کے طور پہ آتے ہیں، اس بچی کی طرح جو میکے میں بطور مہمان آتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جی بہتر شیخ محترم.
ایک مزید وضاحت فرما دیجیے گا.
اگر کسی شخص کے لیے طے ہو کہ اس نے کسی جگہ پر پانچ دس پندرہ دن ٹھہرنا ہے، تو وہ پہلے دن سے مکمل نماز پڑھے گا یا پھر تین یا چار دن قصر پڑھ کر بقیہ دنوں سے اتمام شروع کرے گا؟
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
وہ جب کسی بھی شہر میں تین دن سے کم قیام کا ارادہ کرے تو مسافر ہوگا اور اس سے زیادہ دنوں تک کے قیام کا ارادہ ہو تو مقیم متصور ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ