سوال (4285)

میں نے اپنی بیٹی کا نام حائقہ رکھ دیا تھا، اب پتا چلا ہے کہ اس کا معنی صحیح نہیں ہے تو کیا اس نام میں اتنی قباحت ہے کہ تبدیل کیا جائے یا رکھنے کی گنجائش ہے؟ کیوں ہر ڈاکومنٹ پر یہی نام ہے اور سب پر تبدیل کروانا مشکل ہے؟

جواب

حائقہ کا معنی “احاطہ کرنے والی” “گھیرنے والی ” یا “گھیر لینے والی” ہے، یہ بہت برا معنی نہیں ہے، نام رکھنے کی گنجائش ہے، البتہ بہتر نام ہوتا تو اچھا تھا، باقی اب نام رکھ لیا ہے، تمام ڈاکومنٹس میں یہ نام ہے تو اب نام کو رہنے دیں کیونکہ اتنا برا معنی نہیں ہے، جہاں تک اسلامی ناموں کا معاملہ ہے تو اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عبد اللہ اور عبد الرحمن پسندیدہ ناموں میں سے ہیں، رکھنے کی ترغیب دے دی گئی ہے، باقی مجموعہ احادیث یہ پتا چلتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نام کو بدل دیتے جس کا معنی صحیح نہیں ہوتا تھا، بس یہ ترغیب دی گئی ہے، باقی نیک شگون کے طور پر لوگ صحابہ اور صحابیات کے نام پسند کرتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

باب “ضرب” سے اسکا معنی ہوگا گھیرنے والی، احاطہ کرنے والی، اور باب “نصر” سے ایک معنی ہے “جھاڑو دینے والی” لہذا نام میں کوئی قباحت نہیں، تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں بس اچھے معانی لے لئے جائیں۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ