سوال (4897)
بیٹی کی وفات یا طلاق کے بعد کیا داماد سے نکاح ہو سکتا ہے؟
جواب
داماد کے اوپر ساس حرام ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
شیخ صاحب بالکل آپ نے درست فرمایا ہے، سورۃ النساء آیت نمبر: 23 میں یہ بات موجود ہے، جہاں تک میں جانتا ہوں کہ اس میں اختلاف یہاں ہے کہ ایک لڑکی سے نکاح کیا ہے، بغیر مباشرت کے اس کو طلاق دے دی ہے، سوال یہ ہے کہ اب ہونے والی ساس کو تھی، اس سے نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں ہو سکتا ہے، اس میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا کوفے میں یہ موقف تھا کہ نکاح ہو سکتا ہے، بعد میں مدینہ میں یہ موقف تھا کہ نہیں ہو سکتا ہے، جمہور خلف و سلف کا موقف یہ ہے کہ دونوں صورتوں میں حرام ہے، خواہ اس لڑکی سے مباشرت کی ہے یا نہیں کی ہے۔
فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ
اختلاف تو ہو سکتا ہے۔ لیکن جب آپ نے بیٹی سے نکاح کیا ہے تو اس کی ماں یعنی ساس ابدی حرام ہے، دخول اور عدم دخول کی کوئی بحث نہیں ہے، قرآن مجید کے الفاظ سے واضح ہے کہ ساس مطلقاً حرام ہے، اگر مباشرت اور عدم مباشرت کی بحث ہوئی بھی ہے تب راجح یہ ہے کہ ساس کی مطلقاً حرمت ثابت ہے، باقی جہاں بیٹی کا معاملہ ہے، وہاں دخول کی شرط ہے، وہاں یہ بحث موجود ہے، خلاصہ کلام یہ ہے کہ بیٹی سے نکاح کرے تو ماں مطلقاً حرام ہے، خواہ صحبت ہو یا نہ ہو، اگر ماں سے نکاح کیا ہے تو بیٹی اس وقت حرام ہوگی جب ماں سے صحبت قائم ہو۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ