سوال (5189)

باپ نے مکان فروخت کیا اور تین بیٹوں نے مل کے اس میں اور پیسے ڈالے تین تین لاکھ اور آگے مکان لے لیا اب باپ فوت ہو گیا ہے، بچوں کی وراثت کا مسئلہ ہے، جنہوں نے حصہ ڈالا تھا، وہ کہہ رہے ہیں، ہمارا وہ حصہ پہلے الگ سے نکالا جائے، اس کا شرعی لحاظ سے کیا حل ہے؟

جواب

اگر پہلے یہ بات طے کی گئی تھی کہ ہم حصہ نکال کر بعد میں تقسیم کریں گے تو ٹھیک ہے، اس کا ثبوت بھی موجود ہے، وہ اپنا حصہ نکال کر بعد میں تقسیم کریں۔
اگر ایسا نہیں ہے تو عرف چھوٹے بڑے جو لگاتے ہیں، وہ باپ کا کہلاتا ہے، والد کا ترکہ کہلائے گا، اسی حساب سے تقسیم ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شیخ عبد الوکیل ناصر صاحب حفظہ اللہ نے جواب دے دیا ہے الحمدللہ بس تھوڑی سی شرح کرنے کی جسارت کررہا ہوں کہ اگر شیخ کی بتائی ہوئی پہلی صورت کے مطابق وراثت تقسیم ہو تو اس طرح ہوگی کہ
جب یہ مکان فروخت کریں تو فیصد کا حساب نکال لیں کہ باپ کی رقم اتنے فیصد تھی اور بیٹوں کی اتنے فیصد۔۔۔پھر بیٹوں کا لگایا ہوا فیصدی حصہ کرنٹ ویلیو کے حساب سے الگ کرکے بیٹوں کو دے دیا جائے باقی باپ کا فیصدی حصہ وراثت میں تقسیم کردیا جائے۔ واللہ اعلم۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ