سوال (86)
شیخ صاحب عورت کی عدت کس دن سے شروع ہوتی ہے دفن والے دن سے یا اگلے دن سے؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں؟
جواب
“متوفى عنها زوجها” یعنی جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے، اس کی عدت شوہر کی وفات کے بعد شروع ہوجاتی ہے، ممکن ہے کہ تدفین میں ایک دو دن لگ جائیں، ایسے ہوجاتا ہے، تو عدت اس کی اسی دن سے شروع ہوجاتی ہے۔ مطلقہ ہے جیسے ہی شوہر نے طلاق دی، عدت شروع ہوگئی، اس کو خبر ملی یا نہ ملی یہ ایک الگ بات ہے، اسی طرح جس کا شوہر فوت ہوجائے، اس کو اطلاع ملے یا نہ ملے یا اطلاع لیٹ سے ملے، اس کی عدت شروع ہوگئی ہے، تدفین کا عدت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: اگر کسی عورت کا خاوند مغرب سے آدھا گھنٹہ پہلے فوت ہوجائے تو پھر اس دن کو عدت میں شمار کیا جائے گا؟
جواب: خاوند کے فوت ہوتے ہی عدت شمار ہوجاتی ہے، وہ دن شمار کیا جائے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: جزاک اللہ شیخ محترم اگر اس ہی طرح رات مغرب کے بعد وفات ہو تو اگلا دن شمار کیا جائے گا؟
جواب: عدت خیر ہوگئی ہے، دن سے شروع کرے تو بھی ٹھیک ہے، رات سے شروع کرے تو بھی ٹھیک ہے، ایک آدھ دن کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، غالب اگر عدت گزار لے تو اس پر کل کا حکم لگا دیا جائے گا، شمار کرنے کی غلطی ہو جائے تو یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے، جس کے بارے میں انسان فکر مند ہو جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




