سوال (6014)
ایک بیوہ عورت جس کے دو جوان بیٹے ہیں اور ایک بیٹی ہے بڑا بیٹا صاحب روزگار ہے اور بیٹی بھی سکول میں کام کرتی ہے جبکہ منجھلہ بیٹا پڑھتا ہے وہ عورت بھی سلائی کر کے کماتی ہے گھر بھی اپنا ہے گزر بسر بھی بہتر ہے کیا ایسی عورت کو صدقہ یا زکوٰۃ دینا جائز ہے؟
جواب
ہمارے ہاں یہ جو سوچ پائی جا رہی ہے، کہ لوگوں کو امداد کے سہارے زندہ رکھیں، یہ سوچ شریعت کے منافی ہے، شریعت کا مزاج یہ ہے کہ محتاجوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں، بجائے صدقہ دینے کے ان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کردیا جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
سائل: جزاکم اللہ خیرا کثیرا میرا پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ ما شاءاللہ انکی گزر بسر بہت اچھی ہے مگر وہ صدقہ اور زکوٰۃ کا مطالبہ کرتی ہیں ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: یہ ہمارا قومی مزاج ہے، اس وقت پاکستان میں تین کروڑ اسی لاکھ مانگنے والوں کا ہے، اس لیے ایسے لوگوں کو بالکل نہیں دینا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ




