سوال (3776)

ایک عورت نے بھاگ کر نکاح کیا ہے، بعد میں بہن نے خاندان سے چھپ کر اس سے رابطہ شروع کیا ہے، ابھی بھائیوں کو پتا چل گیا ہے، وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ بہن حلف اٹھائے کہ آج کے بعد اس بہن سے بات نہیں کرے گی؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

کوئی لڑکی اس طرح کا قدم اٹھاتی ہے تو اس کے پیچھے وجوہات ہوتی ہیں، ان وجوہات میں والدین کا بے جا لاڈ و پیار اور دی ہوئی سختی کا بڑا کردار ہوتا ہے، لیکن اب یہ باتیں کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، وہ اپنے والدین کے سر پر خاک ڈال کر گھر سے جا چکی ہے، اب بھائی کا حلف لینا یہ اس کی غیرت کا معاملہ ہے، اس پر عمل کیا جائے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل: وہ بہن سے حلف لے رہا ہے کہ تم مجھے حلف دو کہ تم اپنی اس بھاگنے والی بہن کے ساتھ گفتگو نہیں کرو گی نہ ظاہری اور نہ ہی چھپ چھپ کے؟
جواب: اس قسم کے حلف جائز ہیں، اس لیے کہ یہاں سے تو چور راستے ملتے ہیں، جو لڑکی بھاگ جاتی ہے، وہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں زندہ ما کر چلی جاتی ہے، بھائی کا یہ قدم دو وجوہات کی بنا پر صحیح ہے، جس دن یہ لڑکی غیر مرد کے ساتھ بھاگ گئی تھی، وہ ان کے لیے اس دن مر گئی تھی، ایک بات یہ ہے کہ اگر چہ سخت ہے، لیکن گہرائی میں جا کر دیکھا جائے تو صحیح ہے، دوسری چیز یہ ہے کہ اگر اس لڑکی سے رابطہ رکھا جائے تو کل کو اور لڑکیوں کو حوصلہ ملے گا۔ کیونکہ آج بہن نے رابطہ کیا ہے تو کل والدہ کرے گی، والدین سے رابطے کرنے کے کئی اغراض ہوتے ہیں، لہذا بھائی کے حلف لینے میں شرعاً اور عرفا کوئی قباحت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ