سوال (5306)

ایک بھائی نے گھر خریدا اور ازراہِ ہمدردی اپنے دو بھائیوں اور ایک بہن کا نام گھر کے کاغذات میں لکھوا دیا جب کہ ایک بھائی کا نام نہیں لکھوایا، اب وہ بھائی جس نے گھر خریدا تھا فوت ہو گیا ہے اور دوسرا بھائی بھی فوت ہو گیا ہے جس کا نام لکھا تھا۔ ان دونوں بھائیوں کی کوئی اولاد نہیں اور بیوی بھی نہیں اور ایک بہن جس کا نام لکھا تھا ان سے حلف لیا تھا کہ آپ کا اب گھر میں کوئی حصہ نہیں ہو گا، ان بھائیوں کے والدین بھی فوت ہو چکے ہیں، وہ بھائی جس کا نام گھر کے کاغذات میں نہیں لکھا تھا وہ بھی فوت ہو چکا ہے۔ لیکن اس کی بیٹی کہتی ہے کہ آدھا گھر ہمارا ہے، گھر کے کاغذات میں جن کا نام لکھا تھا ان میں سے ایک بھائی اور بہن زندہ ہے۔ اب شرعاً گھر کس کی ملکیت ہوا؟ کون کون شراکت دار ٹھہرا؟ گھر کی تقسیم کیسے ہو گی؟ اور جو لوگ فوت ہو چکے ہیں ان کی وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟ کیا بھانجوں بھتیجوں کو وراثت ملتی ہے؟

جواب

ملکیت بطور مالک لکھی تھی؟ یا صرف کاغذات کی حد تک؟ اگر مالک تھے تو پھر جواب الگ ہے۔ اگر کاغذات کی حد تھے اور مالک نہیں تو پھر جواب الگ ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سائل: اب یہ کنفرمیشن تو نہیں ہو سکتی ہے، بہرکیف حکومتی کاغذات میں ملکیت میں شراکت داری ہے؟
جواب: حکومتی کاغذات کی سطح پر قانونی ملکیت تو ثابت ہوتی ہے، لیکن اصلی اور شرعی نہیں
لہذا اس کا جاننا لازمی ہے۔ ملکیت ثابت ہونے پر ورثاء میں تقسیم ہو گا۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سائل: بھائی نے ذاتی پیسوں سے خریدا تھا۔ کسی اور نے پیسے شامل نہیں کیے تھے، بہن ایک ہی ہے۔ (اوپر سہو ہو گیا، بہن زندہ نہیں ہے، بہن فوت ہو چکی ہے) ان ٹوٹل 4 بھائیوں اور 1 بہن میں صرف ایک بھائی زندہ ہے۔ تایا، چچا، وغیرہ بھی نہیں ہیں۔ چار بھائیوں میں سے 2 بھائیوں کی اولاد ہے۔ ایک بھائی کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ دوسرے بھائی کے 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔ اور بہن کی ایک بیٹی ہے۔
جواب: ملکیت واضح ہو گئی اب یہ بھی واضح کر لیں کہ اس مالک کے فوت ہونے کے بعد کون کون زندہ تھا؟
بہن پہلے فوت ہوئی یا بعد میں؟ باقی بھائی کب فوت ہوئے؟

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سائل: بہن بھی پہلے فوت ہوئی، بھائی بھی پہلے فوت ہو گئے تھے، والدین بھی بہت پہلے کے فوت ہو چکے ہیں؟
جواب: جو پہلے فوت ہو گئے وہ ورثاء نہیں جو بعد مین فوت ہوئے وہ ورثاء تھے ان کا حصہ نکلے گا اور آگے ان کے ورثاء میں جائے گا۔
جو زندہ ہیں ان کا بھی نکلے گا۔
نوٹ: پہاڑوں میں سفر کی وجہ سے نیٹ ورک اور تھکاوٹ نے تاخیر کروائی۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ