سوال (5395)

کیا میں اپنے بھائی یا بہن کا قرضہ زکاۃ کی مد سے دے سکتا ہوں؟

جواب

مقروض کا قرض ادا کرنے میں زکوٰۃ کی رقم خرچ کی جاسکتی ہے۔ یہ “الغرمین “زکوٰۃ کے مصارف میں شامل ہے۔ [التوبہ: 60]
اگر بہن، بھائی یا کوئی اور رشتہ دار مقروض ہے کہ وہ خود سے قرض ادا نہیں کرسکتے تو زکوٰۃ کی رقم سے ان کا قرض ادا کرسکتے ہیں۔
اس میں دوہرا اجر ملے گا۔ ایک زکوة ادا کرنے کا دوسرا صلہ رحمی کا۔ [بخاری:1466]
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

اگر وہ آپ کے کفالت میں نہیں ہیں، آپ کے بہن بھائی الگ الگ سلسلوں میں ہیں، تو صحیح بات یہ ہے کہ مستحقِ زکات کو زکات دے دینی چاہیے، وہ اپنا قرضہ اتار لے۔ ہاں، تاکید کر دیں کہ بھائی! قرضہ اتار لو اپنا، تو یہ بہتر ہے۔ لیکن اگر آپ کو خدشہ ہے کہ پوری فیملی پریشان ہے، اور یہ صاحب آگے پیچھے بھی کر سکتے ہیں، تو آپ براہِ راست جس کو قرض لینا ہے، اسی کو زکات دے دیں اور اسے بتا دیں، تو بھی بہرحال ایسا ممکن ہے اور یہ جائز ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ