سوال (1690)

شیخ کیا بھینس کی قربانی ہوجاتی ہے؟

جواب

بھینس کی قربانی بلا کراہت و بلا تردد جائز صحیح اور درست ہے ، کوئی نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے ، مگر عدم جواز کا فتوی از حد محل نظر ہے ، تفصیل کے لیے قاری نعیم الحق ملتانی کی کتاب بھینس کی قربانی کا مطالعہ مفید رہے گا۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللّٰہ لکھتے ہیں کہ “بھینس کی قربانی کے حوالے سے علمائے اہل حدیث میں دونوں رائیں پائی جاتی ہیں،اس لیے اس مسئلے میں تشدد اختیار کرنا صحیح نہیں ہے اگر کوئی شخص بربنائے احتیاط بھینس کی قربانی کے جواز کا قائل نہ ہو تو اسے یہ رائے رکھنے اور اس پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے لیکن اگر کوئی شخص دیگر علماء کی رائے کے مطابق بھینس کی قربانی کرتا ہے تو قابل ملامت وہ بھی نہیں ۔جواز کی گنجائش بہرحال موجود ہے کیونکہ بہت سے علمائے لغت نے اسے گائے ہی کی جنس سے قرار دیا ہے۔مولانا عبید اللہ رحمانی، صاحب مرعاۃ المفاتیح، نے بھی یہی بات لکھی ہے”۔
[عید الاضحیٰ احکام ومسائل : 42,43,44]

مزید تفصیل کے لیے شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری اور شیخ ابو یحی نور پوری حفظہما اللہ کے مضامین ملاحظہ فرمائیں!

فضیلۃ الباحث اسداللہ بھمبھوی حفظہ اللہ

یہی بات درست ہے ، شیخ ندیم منڈی واربرٹن والے ان کا بھی ایک مضمون ہے ملاحظہ فرمائیں ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ