سوال (2859)

ایک گھرانے کے پاس دو بھینسیں تھیں، ان میں سے ایک بیچ دی جو کہ مالیت ڈھائی لاکھ روپے کی فروخت ہوئی ہے، ان ڈھائی لاکھ کی زکوٰۃ ابھی دینی ہوگی یا اس پر سال گزرنے کا انتظار ہوگا؟

جواب

پہلی بات:
بھینسوں میں زکاۃ ہے یا نہیں؟
راجح موقف یہی ہے کہ بھینس گائے کی قسم ہے، لہذا زکاۃ کے جو احکام گائے کے ہیں وہی بھینس کے بھی ہیں۔
دوسری بات:
بات یہ ہے کہ بھینس یا گائے کی زکاۃ کا تعلق اس کے بیچنے کے ساتھ نہیں، بلکہ اس کے لیے تین شرائط ہیں:
(1) : کم از کم تیس کی تعداد میں ہوں۔
(2) : اور پھر ان پر سال بھی گزر جائے
(3) : اسی طرح وہ بھینسیں گھریلو غذا کی بجائے باہر صحرا یا کھلے میدانوں میں چرنے والی ہوں، جن کو “سائمہ” کہا جاتا ہے۔
صورت مسئولہ میں چونکہ مذکورہ شرائط پوری نہیں ہوتیں لہذا ان میں زکاۃ سرے سے ہے ہی نہیں۔
تیسری بات:
اگر کوئی بھینسوں کا بیوپار یعنی ان کی خرید و فروخت کا کام کرتا ہے، ایسی صورت میں بھینسیں “عروض التجارۃ” میں شمار ہوں گی، جس میں زکاۃ کے لیے دو معروف شرطیں ہیں:
(1) : ان کی مالیت اتنی ہو کہ وہ چاندی کے نصاب کو پہنچتی ہو۔ تقریبا ایک لاکھ تیس ہزار روپے کم و بیش
(2) : اس پر سال گزر جائے۔
سائل نے اپنی بھینس اڑھائی لاکھ کی بیچی ہے، اگر یہ رقم اس کے پاس ایک سال پڑی رہے تو پھر اس پر زکاۃ ہو گی، ورنہ نہیں۔
واللہ اعلم

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ