سوال (2788)

کیا بھانجی سے نکاح کرنا صحیح ہے؟

جواب

قرآن کی رو سے بھانجی سے نکاح حرام ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

“حُرِّمَتۡ عَلَيۡكُمۡ اُمَّهٰتُكُمۡ وَبَنٰتُكُمۡ وَاَخَوٰتُكُمۡ وَعَمّٰتُكُمۡ وَخٰلٰتُكُمۡ وَبَنٰتُ الۡاٰخِ وَبَنٰتُ الۡاُخۡتِ” [سورة النساء : 23]

«حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں»
ہر طرح کی بھانجی حرام ہے، وہ براست عینی بھانجی ہو، اخیافی یا علاتی ہو، یا رضاعی ہو، بہرحال بھانجی سے نکاح حرام ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل:
شیخ ایک بندے نے کیا ہے، اب تو ان کے درمیان جدائی ڈال دی گئی ہے، اس کی کوئی سزا ہے یا صرف توبہ ہے؟
جواب:
ہمارے پاس کوئی اصول و قانون نہیں ہے، یہ اس نے جہالت کی وجہ سے کیا ہوگا، بس اگر نکاح ختم کرلیا ہے تو توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے، اللہ تعالیٰ سے توبہ کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ