سوال (1879)

بجلی یونٹس کے نرخوں کے اس معاملے کی کیا شرعی حیثیت ہے؟
200 یونٹ : 3083 روپے
201 یونٹ: 8154 روپے
اضافی1 یونٹ کی قیمت : 5071 روپے
مزید یہ کہ اگر ایک بار 200 یونٹ سے زائد آگئے تو یہ ریٹ اگلے 6 ماہ تک مسلسل ادا کرنا ہوگا ۔ خواہ اگلی بار آپ کے یونٹ 200 سے کم آئیں۔ کروڑوں خاندان اس ظالمانہ اور غیر عادلانہ پالیسی کے ہاتھوں مجبور اور مالی مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں. علماء کو ایسے مسائل پر بھی توجہ ضرور دینی چاہئے.

جواب

یہ ظالم محکمہ ہے ، علماء یہاں کیا کر سکتے ہیں؟ ان کی کوئی نہیں سنتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

شرعی حیثیت پوچھیں گے تو یہ طریقہ کار ناجائز اور عوام پہ ظلم ہے ، حکمران ٹولہ صرف اور صرف اپنے اللے تللے پورے کرنے کے لیے دو چیزوں پہ ٹیکسوں کی بھرمار کر رہے ہیں ، ایک پٹرول وغیرہ اور دوسرا بجلی وغیرہ
کیونکہ ان دو چیزوں پہ ہی حکومت کا مکمل کنٹرول ہے اور عوام حکومت کے ہاتھوں مجبور ہے کہ ان کے بغیر دور حاضر میں گزارا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے ، شاید ایسے ہی حکمرانوں کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بد دعا فرمائی ہے

“اللھم من ولی من امر امتی فشق علیھم فاشقق علیہ “

بہرحال ہم تو اطاعت پہ مجبور ہیں ، اللہ ہی پاکستان عوام کے لیے کوئی آسانی پیدا فرمائے۔

فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ

سائل :
کسی نے سوال کیا ہے کہ یونٹس کو کنٹرول کرنے کے لیے غیر قانونی کام کیا جا سکتا ہے ، مثال کے طور پر جب 200 یونٹ مکمل ہونے لگیں تو میٹر کو بند کر کے ڈائریکٹ بجلی لگا لی جائے یا اور کوئی حربہ اختیار کر لیا جائے اس کی کوئی گنجائش ہے؟
جواب :
جائز نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل :
اگر حکمرانوں کا ظلم طاقت سے بڑھ جائے تو بچنے کے لیے کیا جا سکتا ہے ؟؟
جواب :
تو بجلی کم استعمال کر لیں ۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

دنیا بہت تیزی سے سولر انرجی کی طرف منتقل ہو رہی ہے اور پاکستان میں بہت سے ادارے جو مکمل سولر انرجی پر کام کر رہے ہیں ، لہذا اپنے گھر وغیرہ کے لئے سولر انرجی کا انتظام کریں ، بجائے اس کے غیر قانونی کام کیا جائے ۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

دعا اور اجتماعی حکمت عملی سے کام لیا جائے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

چوری کرنا جائز نہیں ہے ۔

فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ

کروڑوں لوگ اس ظلم سے نکلنا چاہیں تو نکل سکتے ہیں لیکن شاید وہ نکلنا نہیں چاہتے۔
علماء پر پہلے بہت ذمہ داریاں ہیں یہ بھی ان پر نہ ڈالیں ، بلکہ اپنے منتخب نمائندوں کے سر ہوں ، جن کے لیے یہ لوگ لڑتے مرتے بھی ہیں۔
یہ کروڑوں لوگ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا لیں اگر نمائندہ ہاؤس بات نہیں مانتا تو ویسے عوامی کام کوئی نہیں کرنا چاہتا ، کیا عدالت ، کیا ہاؤس ، کیا عوام ۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ