سوال          (2)

کیا بلی کی تجارت جائز ہے نیز یہ بتائیں کہ کیا اگر مغرب کی نقالی و تقلید کی نیت نہ ہو تو بلی کو گھر میں پالنا جائز ہے؟

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی اور بلے کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، ‏‏‏‏‏‏وَالسِّنَّوْرِ”. [سنن ابی داؤد : 3479]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے کتے اور بلی کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے۔

اس دلیل کی رو سے بلی کا کاروبار خرید و فروخت جائز نہیں ہے ، بلی کا کوئی ایک بھی فائدہ نہیں ہے ، البتہ خود بلی کہیں سے چلی آتی ہے یا راستے میں آپ کو مل جاتی ہے ، آپ اسے گھر لے آتے ہیں پال لیتے ہیں یہ جائز امر ہے ۔ سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ بھی بلی کو لیے پھرتے تھے ، شاید سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی کنیت بھی اس لیے مشھور ہوگئی تھی ، سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کا نام  عبدالرحمٰن بن صخر تھا ۔ باقی مغرب کی نقالی ویسے ہی غلط ہے اور بلی کی تجارت تو نص سے حرام اور ناجائز ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ