سوال

اگر کسی نے طواف شروع کیا اور طواف کے چار چکر لگا لیے، اور پھر طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے طواف موقوف کر دیا اور اپنی رہائش گاہ چلا گیا، تو کیا اگلے دن دوبارہ طواف شروع سے کرنا ہوگا یا جہاں سے چھوڑا تھا وہیں سے جاری رکھ سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

بیت اللہ کا طواف نماز ہی کی طرح ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“الطَّوَافُ حَوْلَ الْبَيْتِ مِثْلُ الصَّلَاةِ إِلَّا أَنَّكُمْ تَتَكَلَّمُونَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ تَكَلَّمَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَتَكَلَّمَنَّ إِلَّا بِخَيْرٍ”. [سنن الترمذی: 960]

’’بیت اللہ کے گرد طواف نماز کے مثل ہے۔ البتہ اس میں تم کلام کرسکتے ہو (جبکہ نماز میں تم بول نہیں سکتے)  تو جو اس میں بولے وہ زبان سے خیر کی بات ہی نکالے‘‘۔

اگر درمیان میں نماز کھڑی ہو جائے، کوئی زم زم پینے کے لیے رک گیا، یا کوئی عمر رسیدہ شخص تھوڑی دیر آرام کے لیے رک گیا، یا کسی اور وجہ سے درمیان میں تھوڑا سا وقفہ کرلیا تو اسکا تسلسل باقی ہے، تھوڑے وقفے سےطواف کے پہلے چکر ضائع نہیں ہونگے، اس صورت میں وہ طواف وہیں سے مکمل کر سکتا ہے۔

لیکن اگر کسی نے طواف کے چکروں کے درمیان لمبا وقفہ کیا، جیسے مذکورہ صورت کی طرح کوئی شخص کسی عذر کی بنا پر طواف کو درمیان میں ختم کر کے اپنی رہائش گاہ چلا جائے اور اگلے دن دوبارہ طواف کرنے کے لیے آئے تو اس صورت میں اسے از سرِ نو طواف کرنا پڑے گا۔ خاص طور پر جب وقفہ اتنا طویل ہو جائے کہ عرفاً تسلسل باقی نہ رہے، تو طواف کے پہلے ابتدائی چکر شمار نہیں ہونگے، دوبارہ از سرِ نو طواف شروع کرنا ہوگا۔

کیونکہ طواف میں توالی (یعنی چکروں کا باہم متصل اور پے در پے ہونا) شرط ہے اور طویل وقفہ اس تسلسل کو توڑ دیتا ہے۔

لہٰذا مذکورہ صورت میں اگلے دن طواف کو از سرِ نو شروع کرنا ہوگا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ