سوال (930)

ہماری ایک ہمسایہ خاتون بیوہ ہے اور مسکین بھی ہے ، اسے رمضان المبارک میں دودھ کی ضرورت تھی تو کسی نے پورا رمضان دودھ بطور فطرانہ دینے کا وعدہ کیا ہے ، کیا اس طرح فطرانے کی ادائیگی ہو جاتی ہے ؟

جواب

اس طرح فطرانے کی ادائیگی ہوجائے گی ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ

ہمارے نزدیک تو خیر اس طرح ادا ہو جائے گا ، ضرورت کے تحت ہے ، ضرورت کے تحت گنجائش نکل آتی ہے ، صدقۃ الفطر ، زکاۃ یا کچھ چیزیں اور بھی ہیں ، ان میں قریب قریب احکامات پائے جاتے ہیں ۔ ہمارے نزدیک ہو جائے گا ان شاءاللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

حنابلہ اور مالکیہ کا قول ہے کہ ایک دو دن پہلے ادا کرنے کا جواز ہے۔(دلیل حدیث ابن عمر)
شافعیوں کی صحیح قول اور احناف کے ہاں شروع رمضان میں ادا ہو سکتا ہے ، تیسرا قول غالبا احناف سے ہے کہ زکاة کی طرح بدایہ الحول ہی میں دیا جا سکتا ہے ، جیسے کوئی زکاۃ حول پورا ہونے سے پہلے ادا کر سکتا ہے
بعض شافعیہ کا بھی یہ قول ہے۔
راجح یہ ہے جیسا کہ ابن قدامہ نے المغنی میں کہا کہ فطرانہ مخصوص وقت میں مالک بنانا ہے ۔ اس لئے تقدیم سے وہ ادا نہیں ہو گا۔
(ابن العثیمین رحمہ اللہ کا فتویٰ بھی دیکھا جائے جزاک اللہ خیرا)
ولہذا آپ اس کی ضرورت کسی اور مد میں پورا کیجئے اور فطرانہ آخری روزے کا سورج غروب ہونے پر ادا کریں یا ایک دو دن پہلے اس کا جواز ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ