سوال (2918)
بیوی اپنے شوہر کو پاکیزگی فراہم کرے!
پاکیزگی کا مطلب صرف جسمانی تعلقات نہیں ہوتے، بلکہ ہر شوہر کی ضروریات مختلف ہوتی ہیں۔ شادی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بیوی اپنے شوہر کی پاکیزگی کو برقرار رکھے۔
تمہاری ذمہ داری ہے کہ تم اپنے شوہر کی ان ضروریات کو پورا کرو جن کے ذریعے وہ خود کو پاک اور مطمئن رکھ سکے۔ یہ ضروری ہے کہ تم اپنے شوہر کی ضروریات کو اس کے حساب سے سمجھو، نہ کہ اپنے معیار کے مطابق۔
(1) اگر تمہارا شوہر پاکیزگی کو جسمانی تعلقات میں محسوس کرتا ہے، تو اس کی اس ضرورت کو پورا کرو۔
(2) اگر تمہارا شوہر محبت بھرے الفاظ اور اپنائیت میں پاکیزگی محسوس کرتا ہے، تو اس کے ساتھ محبت بھری گفتگو کرو۔
(3) اگر وہ کھانے میں پاکیزگی محسوس کرتا ہے، تو اس کے لیے کھانے پینے میں تنوع پیدا کرو۔
(4) اگر تمہارا شوہر صفائی میں اطمینان محسوس کرتا ہے، تو اپنے گھر کو صفائی کا نمونہ بنا دو۔
(5) اگر وہ بچوں کی تربیت میں تسلی محسوس کرتا ہے، تو اس کی اس ضرورت کو بھی پورا کرو۔
(6) اگر وہ اپنے حلیے اور منظر میں سکون محسوس کرتا ہے، تو اپنے لباس، بالوں، اور ظاہری حسن کا خیال رکھو۔
(7) اگر تمہارا شوہر چاہتا ہے کہ کوئی اس سے بات کرے، تو اپنے آپ کو اس کے لیے فارغ کرو اور اس سے گھر، بچوں، اور کھانا پکانے کی باتوں سے ہٹ کر گفتگو کرو تاکہ وہ کسی اور کے پاس بات کرنے کی ضرورت محسوس نہ کرے۔
(8) اگر تمہارا شوہر رومانوی ہے، تو اس کے ساتھ رومانوی بنو۔ اگر وہ عملی ہے، تو عملی بنو۔ اگر وہ معاشرتی ہے، تو اس کے ساتھ معاشرتی رہو۔
یاد رکھو، تم نے شادی صرف شادی کی تقریب کے لیے یا سفید لباس پہننے کے لیے نہیں کی تھی، اور نہ ہی اس لیے کہ تمہارے پاس اپنا گھر ہو اور بچے پیدا ہوں۔ شادی تمہاری ایک ذمہ داری ہے، اور تمہاری اس ذمہ داری کا مرکز تمہارا شوہر ہے۔
اگر تم یہ نہیں سمجھتی کہ شادی کا اصل مقصد کیا ہے، تو بہتر ہے کہ تم شادی نہ کرو۔
یاد رکھو، تمہاری ذمہ داری ہے کہ تم اپنے شوہر کو پاکیزگی فراہم کرو، اور تمہیں اس کا اجر بھی ملے گا۔ اللہ تم سے اس بارے میں پوچھے گا کہ کیا تم نے اپنے شوہر کی پاکیزگی کا خیال رکھا۔ اگر تم اپنے شوہر کو پاکیزہ رکھو گی، تو پورا معاشرہ پاکیزگی کی راہ پر چلے گا۔ اپنے شوہر کی ضروریات کو اس کے مطابق پورا کرو، نہ کہ اپنے یا دوسروں کے حساب سے.!
کیا علماء اس میسج سے متفق ہیں؟؟
جواب
بظاہر اس میں کوئی ایسی بات نظر نہیں آتی ہے، جس کو خلاف شرع کہا جا سکے، لیکن یہاں یک طرفہ بات کی گئی ہے، یہاں پر بیوی کو پابند کیا گیا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا شوہر کی بھی ذمے داریاں ہیں یا نہیں؟
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“وَ لَهُنَّ مِثۡلُ الَّذِىۡ عَلَيۡهِنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ”
«اور معروف کے مطابق ان (عورتوں) کے لیے اسی طرح حق ہے جیسے ان کے اوپر حق ہے»
جس طرح سے خواتین کی ذمے داریاں ہیں، اس طرح ان کے حقوق بھی ہیں، یہاں پر فرائض پر بات کی گئی ہے، ساتھ حقوق بھی لانا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ