سوال (5339)
اگر عورت کہیں اور رہتی ہیں مطلب نہ ماں باپ کے گھر ہیں نہ سسرال میں ہیں الگ رہتی ہیں سیپریٹ رہتی ہیں پھر اس کے بعد وہ اگر اپنے سسرال ملنے جاتے ہیں ساس سسر کو سب کو تو کیا پھر وہ وہاں جا کے قصر پڑھیں گی یا پوری نماز پڑھیں گی اور شوہر بھی وہاں پر جا کر شوہر کا تو ان کے ماں باپ کا گھر ہو گیا اس اپ کے جواب جو اپ نے دیا ہے اس حساب سے تو پھر جو اپنا گھر ہوتا ہے وہ اس میں نماز پوری پڑھی جاتی ہے تو شوہر کا تو وہ اپنا گھر ہوگا وہ تو شاید پوری نماز پڑھیں گے لیکن یہاں بیوی کا کیا حکم ہے کہ جب وہ سسرال میں جائیں تو وہ وہاں پر نماز قصر پڑھیں یا پوری نماز پڑھیں اور شوہر کا بھی مزید کنفرم کر دیے گا کہ دونوں میاں بیوی جب سسرال جائیں تو وہ نمازوں کو کیسے ادا کریں جبکہ وہ الگ رہتے ہیں نہ سسرال میں نہ میکے میں اور ان کا اپنا گھر کراچی میں ہو اور سسرال میکہ وہ دونوں ہی پنجاب میں ہوں؟
جواب
مرد ہو یا عورت، شوہر ہو یا بیوی، اگر بچے اپنا مسکن الگ بنا چکے ہیں، وہ مسافۃ بالقصر پر ہیں، اگر وہ اپنے ماں باپ سے ملنے آئیں تو قصر کریں گے، الا یہ ہے کہ انہوں نے یہ طے کیا ہو کہ کچھ عرصہ یہاں گزارتے ہیں، کچھ وہاں گزارتے ہیں، پھر دو وطن ہیں، دونوں میں مکمل پڑھیں، درمیان میں قصر کریں گے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ