سوال
کسی معاملے کی وجہ سے شوہر کہے کہ مجھے تب یقین آئے گا جب تم قرآن کی قسم اٹھاؤ، تو کیا اگرعورت سچی ہوتو قسم اٹھا سکتی ہے؟ قرآن کی قسم اٹھانے کی وجہ سے کوئی گناہ تو نہیں ہوگا؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
شرعی طور پر اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھانا جائز ہے، اور اس کی صفات کی قسم اٹھانا بھی درست ہے، کیونکہ صفات بھی ذاتِ الٰہی کا حصہ ہوتی ہیں، قرآنِ مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جو کہ اللہ کی صفت ہے۔ چنانچہ “قرآن کی قسم” اٹھانا بھی جائز ہے، بشرطیکہ اس سے مراد “اللہ کے کلام” کی قسم ہو، نہ کہ محض مصحف (دو جلدوں کے درمیان لکھی ہوئی کتاب) کی قسم مراد ہو۔
شریعت میں بلاوجہ قسم اٹھانے کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی، بلکہ قرآن کریم میں تاکید کی گئی ہے کہ قسم کو پورا کیا جائے اور بلاوجہ قسم اٹھانے سے گریز کیا جائے۔ فرمانِ الٰہی ہے:
“لَايُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغۡوِ فِىۡۤ اَيۡمَانِكُمۡ وَلٰـكِنۡ يُّؤَاخِذُكُمۡ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الۡاَيۡمَانَ”. [المائدہ: 89]
’’اللہ تم سے تمہاری قسموں میں لغو پر مؤاخذہ نہیں کرتا اور لیکن تم سے اس پر مؤاخذہ کرتا ہے جو تم نے پختہ ارادے سے قسمیں کھائیں ‘‘۔
اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے بھی غیر ضروری قسم اٹھانے سے منع فرمایا ہے اور بے جا طور پر قسمیں اٹھانے کو نفاق کی علامت قرار دیا ہے۔
ازدواجی زندگی کا دار و مدار محبت، الفت، اور باہمی اعتماد پرہوتا ہے۔ اگر شوہر اپنی بیوی سے کسی بات پر یقین کرنے کے لیے قسم کا مطالبہ کر رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اعتماد میں کمی ہے۔
ایسی صورت میں بیوی کو چاہیے کہ اپنے کردار اور رویے سے اعتماد بحال کرے اور ایسی حرکات سے اجتناب کرے جو شوہر کے دل میں شبہات پیدا کریں۔
اگر شوہر بلاوجہ اور بغیر کسی معقول وجہ کے ہر چھوٹی بات پر بیوی کو قسم اٹھانے پر مجبور کر رہا ہے، تو یہ رویہ درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں حکم دیا ہے:
“يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا كَثِيۡرًا مِّنَ الظَّنِّ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ”.[الحجرات: 12]
’’اے ایمان والو! زیادہ گمان (بدگمانی) سے بچو، کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں‘‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ”. [صحیح البخاری: 6066]
’’بدگمانی سے بچو، کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے‘‘۔
اگر عورت سچ بول رہی ہے اور شوہر کے اعتماد کو بحال رکھنے کے لیے قسم اٹھانا چاہتی ہے، تو شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں، کیونکہ یہ قسم اللہ تعالیٰ کی صفت یعنی قرآن کے کلام ہونے کی حیثیت سے اٹھائی جارہی ہے۔ البتہ اگر شوہربلاوجہ شک اور غیر ضروری سختی کرتا ہے، تو بیوی کو چاہیے کہ حکمت کے ساتھ اس کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کرے اور قسم اٹھانے کی شرط کو معمول نہ بننے دے۔
ازدواجی زندگی میں حسنِ ظن اور بھروسہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ شوہر کو بلاوجہ شک اور بار بار قسم کے مطالبے سے اجتناب کرنا چاہیے، اور بیوی کو بھی اپنے رویے میں ایسی بہتری لانی چاہیے کہ شوہر کے دل میں اعتماد بحال ہو جائے۔ حسنِ سلوک، اچھا اخلاق، اور باہمی محبت ہی ایک کامیاب ازدواجی زندگی کی بنیاد ہیں۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ