سوال (5928)
دینِ حنیف کے خادمین اپنے مؤقف سے نوازیں، ایک عیسائی عورت مسلمان ہوئی ہے جرمنی سے تعلق رکھتی ہیں ان کا سوال ہے کہ میں شادی شدہ ہوں تین سال ہو چکے ہیں، ہم میاں بیوی اورل سیکس کرتے ہیں، ہمیں اس کے بغیر ہم بستری میں کوئی لذت وغیرہ نہیں آتی، اب مسلمان ہو گئی ہوں، مجھ سے بلکہ ہم دونوں سے یہ عادت چھوٹ نہیں رہی، بعض لوگوں نے کہا کہ اورل سیکس جاری رکھیں گناہ نہیں ہے، مجھے رہنمائی درکار ہے؟ علماء کے گروپ میں سوال پوچھنا، اچھا نہیں لگتا۔
جواب
یہ غلاظت ہے۔ شریعت میں دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو چھونا منع ہے۔
وإِذَا أَتَى الْخَلَاءَ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ. [بخاری: 153]
جب بیت الخلاء میں جائے تو اپنی شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے۔
جب دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو چھونے کی اجازت نہیں کہ دائیاں ہاتھ خیر کے، اچھے کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے تو وہ منہ جو اللہ کے ذکر کے لیے ہے، اس منہ سے شرمگاہ کو چھونے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے جو کہ قبیح عمل ہے۔ ایسے حیوانیت والے عمل کو ترک کرنا لازم ہے۔ جو انسان کفر کو چھوڑ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوگیا تو اس کے لیے اس طرح کی عارضی لذت کو چھوڑنا مشکل نہیں ہونا چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ
اللہ تعالیٰ اس بہن کو اسلام قبول کرنے کی توفیق پر جزائے خیر عطا فرمائے، ایمان میں استقامت دے، اور زندگی کے ہر پہلو میں پاکیزگی و طہارت نصیب فرمائے۔
اسلام میں جنسی تعلقات کی حدود اللہ تعالیٰ نے واضح کر دی ہیں: تمہاری بیویاں تمہارا کھیت ہیں، پس اپنے کھیت میں جیسے چاہو آؤ۔”
اس آیت میں”أنّى شئتم” (جیسے چاہو) کا مطلب طریقہ (پوزیشن) کے لحاظ سے ہے، مخرج (جگہ) کے لحاظ سے نہیں۔ یعنی دخول صرف شرمگاہ (فرج) میں جائز ہے، دیگر مقامات میں نہیں۔
جہاں تک اورل سیکس کی بات ہے تو اسلام کے طہارت اور پاکیزگی کو مدنظر رکھا جائے تو یہ جائز نہیں حرام ہے۔اسلام کا مقصد صرف لذت نہیں بلکہ پاکیزگی اور سکون ہے:
اورل سیکس میں جسمانی لذت تو ہو سکتی ہے، لیکن روحانی و اخلاقی پاکیزگی متاثر ہوتی ہے، اور غیر مسلم معاشروں کی غیر اخلاقی عادات سے اسلام ہمیں بچاتا ہے۔
بہرحال اگر ترک کرنا مشکل لگ رہا ہے تو تدریجی طور پر عادت چھوڑیں۔ ایک دوسرے کو محبت و حکمت سے سمجھائیں کہ اسلام نے ہمبستری کو عبادت کے درجے پر رکھا ہے، اس لیے اسے فطری طریقے سے کیا جائے۔ غسل و طہارت کا خیال رکھیں۔ دعا کریں کہ اللہ دل میں پاکیزہ محبت اور ایمانی حلاوت پیدا کرے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ