سوال (3364)
جب شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے تو کیا اب اس کی ساس اس سے پردہ کرے گی یا کہ نہیں؟
جواب
رجعی طلاق ہو تو پردہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
قرآن مجید میں ہے۔
“حُرِّمَتۡ عَلَيۡكُمۡ اُمَّهٰتُكُمۡ وَبَنٰتُكُمۡ وَاَخَوٰتُكُمۡ وَعَمّٰتُكُمۡ وَخٰلٰتُكُمۡ وَبَنٰتُ الۡاٰخِ وَبَنٰتُ الۡاُخۡتِ وَاُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِىۡۤ اَرۡضَعۡنَكُمۡ وَاَخَوٰتُكُمۡ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآئِكُمۡ وَرَبَآئِبُكُمُ الّٰتِىۡ فِىۡ حُجُوۡرِكُمۡ مِّنۡ نِّسَآئِكُمُ الّٰتِىۡ دَخَلۡتُمۡ بِهِنَّ فَاِنۡ لَّمۡ تَكُوۡنُوۡا دَخَلۡتُمۡ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ وَحَلَاۤئِلُ اَبۡنَآئِكُمُ الَّذِيۡنَ مِنۡ اَصۡلَابِكُمۡۙ وَاَنۡ تَجۡمَعُوۡا بَيۡنَ الۡاُخۡتَيۡنِ اِلَّا مَا قَدۡ سَلَفَؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا” [سورة النساء : 23]
«حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں اور تمھاری بیٹیاں اور تمھاری بہنیں اور تمھاری پھوپھیاں اور تمھاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمھاری دودھ شریک بہنیں اور تمھاری بیویوں کی مائیں اور تمھاری پالی ہوئی لڑکیاں، جو تمھاری گود میں تمھاری ان عورتوں سے ہیں جن سے تم صحبت کر چکے ہو، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمھارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمھاری پشتوں سے ہیں اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو، مگر جو گزر چکا۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے»
جب بیوی بن گئی ہے، جدا ہوگئی ہے یا نہیں ہوگی، حرمت کا رشتہ برقرار ہوچکا ہے، البتہ جزوی طور پہ جو پردہ وغیرہ کیا جاتا ہے، وہ تو کر سکتی ہے، لیکن سو فیصد جو مطلوب ہے، وہ حکم نہیں ہوگا، کیونکہ وہ اس لیے ہمیشہ کے لیے حرمت کے درجے میں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
نکاح کے بعد ساس ابدی حرام ہو جاتی ہے، یعنی نکاح نہیں ہو سکتا تو پھر پردہ نہ کرنا بھی ابدی ہوگا۔
فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ