سوال (2315)
شیخ ایک عورت کا سوال ہے کہ اس کی ملکیت میں گھر ہے جو اس نے کرائے پہ دیا ہوا ہے اور وہ کرائے داروں کو نکالنا چاہ رہی ہے، لیکن اس کا شوہر اجازت نہیں دے رہا وہ کہہ رہا ہے کہ ان کو رہنے دو تو دونوں کی لڑائی ہو جاتی ہے، اب بیوی کیا اپنے طور پر کرائے داروں کو نکال سکتی ہے یا شوہر کے حکم کو ماننے کی پابند ہے؟
جواب
مل بیٹھ کر مسئلہ کا حل نکال لیں، دونوں ہی ضد نہ کریں، اس سے رشتے خراب ہوتے ہیں۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
سائل:
باہمی رضا مندی سے مسئلہ حل نہیں ہو رہا ہے ، شیخ تو اب کیا عورت بذات خود شوہر کے حکم کو نظر انداز کر کے فیصلہ کر سکتی ہے؟
جواب:
ہمیشہ جو لوگ اعتدال پسند رہتے ہیں وہی کامیاب و باوقار ہوتے ہیں، ان خاتون کو چاہیے کہ آپ اپنے ارادے کو کچھ وقت کے لیے مؤخر کر دیں اور کسی مناسب اور بہتر موقع پر اپنے ارادے کو پورا کر لیں، اگر مالکن خاتون ہے اور حق رکھتی ہے اپنے فیصلے کو نافذ کرنے کا لیکن دوسری طرف اس کا شوہر ہے ممکن ہے اس کی کوئی مجبوری ہو یا مجبوری نہیں بھی تو آپ اپنے گھر کو باقی رکھیں اسے ٹوٹنے سے بچائیں اور یہ تواضع وانکساری ، نرمی سے ہی ممکن ہے، کچھ وقت گزرنے کے بعد اپنے خاندان کے بڑوں کے ذریعے مناسب فیصلہ کریں تاکہ شوہر کی رفاقت بھی قائم رہے اور مکان بھی خالی ہو جائے۔ شوہر کو بھی ضد ترک کرنی چاہیے ہے۔ اگر وہ ٹھیک سے گھر چلا رہا ہے تو اسے عورت کو عمل کرنے دینا چاہیے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ